شاہدہ ناز قاضی

جھیل اور پرندہ – بتول اکتوبر ۲۰۲۱

’’بے وقوف عورت! میری ہرے رنگ کی ٹائی تم نے کیوں نہیں رکھی … اور اور یہ بیگ میں یہ سب کچھ کیا ٹھونس لیا ہے۔ہم جہاز میں جا رہے ہیں … کوئی گدھا گاڑی میں نہیں … اب جلدی جلدی ضروری سامان چھانٹو! جو کپڑے میں اوکے کروں صرف وہی ڈالنا۔ اپنے لیے جو چاہو رکھو … لیکن دیکھنا سوئٹززلینڈ میں ہمیں اپنے بزنس مین دوست کے گھر ٹھہرنا ہے… تمھارے کپڑے اچھے اور معقول ہونے چاہئیں۔ چلو جلدی کرو… میرا منہ کیا دیکھ رہی ہو … اپنا کام ختم کرو … جہاز کے جانے میں صرف چھ گھنٹے رہ گئے ہیں‘‘۔ وہ اپنی لمبی تقریر جھاڑ کر وارڈ روب کی طرف بڑھ گیا تھا اور وہ عورت اپنی انگلی میں پھنسی ہیرے کی انگوٹھی دیکھتی رہ گئی تھی جس کا نگ اس کے شوہر کی بے رحم نگاہوں سے ملتا جلتا تھا۔ شوہر کے آخری فقرے نے اسے

مزید پڑھیں

توبہ ، صرف توبہ – بتول فروری ۲۰۲۲

یہ واقعہ 1947 سے پہلے کا ہے ۔میری پیاری امی جان ممتاز اختر صاحبہ کے ننھیالی گائوں میں واقعہ وقوع پذیر ہؤا ۔ یہ ایک ایسا واقعہ تھا جس نے لوگوں کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ۔ کچھ لوگوں کو اللہ تعالیٰ ہر چیز سے نوازتا ہے اور نواز تا ہی چلا جاتا ہے ۔ جس طرح کچھ لوگوں کو اللہ تعالیٰ غریبی بے کسی بے چارگی میں آزماتا ہے ۔ اس طرح کچھ لوگوں کودولت ، اقتدار اور دنیا کی نعمتیں دے کر بھی آزماتا ہے کہیں وہ صبر آزماتا ہے ۔ کہیں وہ شکر اور دولت یقیناایک آزمائش ہے اگر دولت گمراہی کے دروازے کھولتی ہے انسان کواللہ سے غافل کرتی ہے اس کورعونت تکبر میں مبتلا کرتی ہے ۔ حالانکہ یہی دولت اگراچھے انسان کے پاس ہو تو فضل کریم بن جاتی ہے ۔ ایسا انسان غریبوں اور دکھی دلوں کا سہارا بن جاتا ہے کتنے گھرانے

مزید پڑھیں