کیاکیا دان کیا مٹی کو – بتول مئی ۲۰۲۳
میں اس چرواہے کی طرح ہوں جو اپنی بکریاں چراگاہ سے واپس لاتے ہوئے پہاڑی غزلیں گنگناتا ہو ۔ یہ یاد اس سے بھی زیادہ سہانی ہے حاجی مرید گوٹھ خاموش کالونی کا قبرستان ہے ۔ میں حاجی نور اللہ خان کی قبر کے سرہانے کھڑا ہوں ، حاجی صاحب کے ساتھ کئی مرد و خواتین خوابیدہ ہیں ، میں چاروں طرف دیکھ رہا ہوں ، کتبے پڑھ رہا ہوں ، میری بہن کی قبر نہیں مل رہی ۔ وہ دور مجھے بھولا تو نہ تھا کہ جب جان سے عزیز زندگی سے بھر پور زندگی کی علامت کے بچھڑ جانے پر تین سال بلاناغہ میں ہر جمعہ کے دن اپنی بہن کے اس نئے گھر میں اس کے سرہانے بیٹھ جاتا تھا ، کچھ تلاوت کرتا ، پھر خاموش بیٹھ جاتا ، بہن کا حال احوال دریافت کرتا ، قبر پر نظر پڑتے ہی مصنوعی مسکراہٹ چہرے پر سجاتا