سلمان بخاری

سنہرے کھیت – مارچ ۲۰۲۱

چیف منسٹر کا پی اے، شرما بہت دیر سے ان کی خواب گاہ کے باہر ٹہل رہا تھا مگر گیا رہ بجنے کو آئے تھے وہ اب تک سو کر نہ اٹھے تھے ۔
مجبورا ً شرما نے ان کا دروازہ کھٹکھٹا یا اور انہیں اٹھا یا۔ اٹھتے ہی ہمیشہ کی طرح انہیں سب سے پہلے تازہ سنگترو ں کا جوس پیش کیا گیا اور تازہ تین ا نڈ وں کا آ ملیٹ، خستہ تازہ تیارہوئی ڈ بل روٹی کا ناشتہ کروا یا گیا ۔ نا شتے کے فورا بعد انہیں خا لص دودھ سے بنی ملا ئی والی چائے پینے کی عادت تھی وہ دی گئی ۔
سب چیزوں سے فا رغ ہو کر پہلی دفعہ چیف منسٹر پی اے کی طرف متوجہ ہوئے اور اکتا ہٹ سے پو چھا ۔
شرما کیا افتاد آن پڑی تھی جو صبح صبح مجھے پریشان کرنا شروع کر دیا ؟
شرما کے چہرے پر کھسيا نی مسکرا ہٹ پھیل گئی اور وہ شرمندگی سے بولا۔
سر ،وہ جو….. وہ لوگ ہیں نا جو بہت دن سے….
کیا بڑ بڑ کر رہے ہو…. کون لوگ ؟وزیر اعلیٰ نے درمیان میں ہی ٹو کا۔
سر، وہ جو بہت دن سے د ھر نا دیے بیٹھے ہیں۔ ان میں وہ جو ایک…

مزید پڑھیں

سات چاقو-بتول جنوری ۲۰۲۱

لاکھوں سال پرانی بات ہے کسی جنگل میں میں نندرتھال نسل کا ایک قبیلہ رہا کرتا تھا ۔کہنے کو تو یہ قبیلہ تھا مگر اس میں صرف سات مرد تھے اور ان کی بیویاں اور بچے ۔
پتھر کے اس دور میں زندہ رہنے کے لیے شکارپر ہی ان کا مکمل انحصار تھا ۔ وہ دن بھر پتھروں کوپتھروں پر رگڑ کر نوک دار بنا کر ان سے اوزار بنایا کرتے اور ان اوزاروں سے جانوروں کا شکار کیا کرتے اور اپنے قبیلے کے پڑا ئو میں لاکراس شکار کو کھایا کرتے اور آگ کو سجدہ کر کے سو جایا کرتے ۔
کبھی کبھار ان کا کھانا کم پڑ جاتا اور وہ ایک دوسرے سے جھگڑا کرتے مگر تیز دھار آلے نہ ہونے کی وجہ سے ایک دوسرے کو جان سے مارنے کی نوبت نہ آ پاتی ۔
لڑائی جھگڑا روز کا معمول ہوتا ہر روز وہ ساتوں کھانےکے معاملے پر گتھم گتھا ہوتے ۔ مگر اگلے دن پھر مجبوراً انہیں مل جل کرہی شکار کرنا پڑ تا تاکہ خود بھی زندہ رہ سکیں اور ان کی اولاد اور بیویاں بھی ۔
ایک روز شکار کی تلاش میں وہ قریبی ٹیلے کی اونچائی پر پہنچ گئے ۔ انہیں وہاں ایک خام لوہے کاپتھر دکھائی…

مزید پڑھیں