روبینہ اعجاز

بتول میگزین

کوئی قاتل ملا نہیں
حنا سہیل۔جدہ
منیبہ ایک سائکاٹرسٹ تھی۔ اس کے پاس بہت سے کیسز آتے رہتے تھے اور کچھ تو بہت زیادہ خراب کنڈیشن میں ہوتے تھے ۔اپنے آپ سے بیگانہ گندے حلیہ میں ، ان میں پڑھے لکھے مریض بھی تھے جنہیں زمانے کی چوٹوں نے اس حالت پر پہنچایا تھا اور کچھ ان پڑھ بھی تھے۔ مگر ان مریضوں میں ایک خاتون ایسی بھی تھی جو بولتی نہیں تھیں ،یعنی خاموش جیسے گونگی ہوں،انھیں بولنا نہیں آتا ہو۔ گھر کے سارے کام کرتی تھیں مگرروتی رہتی تھیں۔خاتون جن کا نام عطیہ تھا، انھیں گھر والے ڈاکٹر منیبہ کے پاس ہرہفتہ تھیرپی سیشن کے لیے لے کر آتے مگر ان کی حالت میں پانچ سال میں ذرا بھی فرق نہیں آیا تھا _
عطیہ ایک پڑھی لکھی خاتون تھیں ۔شوہر بھی ایک اعلیٰ عہدہ پر فائز افسر تھے۔ اللہ کا کرنا کہ چھ سال تک یہ جوڑا اولاد کی نعمت سے محروم رہا ، شادی شدہ عورت میں اولاد کی خواہش اللہ نے فطری طور پر رکھی ہے اور جب دنیا والے طعنہ دینے لگتے ہیں تو یہ خواہش شدت اختیار کر جاتی ہے ، عطیہ تہجد میں اٹھ اٹھ کر اپنے اللہ سے گڑگڑا کر صالح اولاد کی نعمت…

مزید پڑھیں

زیبو کی گڑیا -بتول ستمبر ۲۰۲۱

زیبو نے اپنی بیٹی گڑیا کو اچھا سا تیار کیا۔ اس کے ماتھے پر کالا ٹیکا لگایا اور پیار کیا۔ میری گڑیا کتنی پیاری ہے۔زیبو نے پیار بھری نظروں سے اسے دیکھتے ہوئے کہا۔آج اسے کام کے لیے ایک نئے گھر میں جانا تھا۔
زیبو نے جیسے ہی کمرے کا دروازہ کھول کر ٹھنڈے کمرے کے اندر قدم رکھا تو اس کی جان میں جان آئی۔سامنے بڑے سےخوبصورت پلنگ پر بیٹھی بیگم صاحبہ کسی سے فون پر محوِ گفتگو تھیں۔انہوں نے ایک اچٹتی سی نگاہ زیبو پر ڈالی اور پھر باتیں کرنے میں منہمک ہو گئیں ۔کوئی دس پندرہ منٹ بعد انہوں نے اس کو اشارے سے اپنے قریب بلایا جو ایک طرف ٹھنڈے کمرے میں سکون محسوس کر رہی تھی تو دوسری طرف انتظار کر کرکے ہلکان ہو رہی تھی۔
اب بتاؤ ۔بیگم صاحبہ نے اس سے پوچھا۔ تمہیں میری پہلے والی ماسی نے تو سب کچھ بتا دیا ہوگا کہ گھر میں کیا کیا کام کرنا ہے؟
زیبو نے فوراً کہا، جی باجی اس نے سب کچھ سمجھا دیا ہے۔
اچھا تو پھر تم کام کرنے پر راضی ہو؟ بیگم صاحبہ نے پوچھا۔
جی میں کل صبح سے ہی کام کے لیے آ جاؤں گی۔
بھئی یہ کیا تمہارے ساتھ آیا کرے گی؟انہوں نے…

مزید پڑھیں