محشر خیال
قانتہ رابعہ۔ گوجرہ
آج بتول (جولائی) ملا ہے، ماشاءاللہ مددگار سپلیمنٹ بھی خاصے کی چیز ہے۔
تمہاری تحریر اس مرتبہ شائع ہوجانی چاہیے تھی۔ گزشتہ شمارے میں میری روک کر اپنی دے دیتیں، میں تو لکھنے کی بک بک کرتی رہتی ہوں البتہ تمہاری خوبصورت تحریر پڑھے مدتیں بیت گئیں۔
میمونہ حمزہ کا ماسی نامہ اس مرتبہ بھی ٹاپ پر رہا۔آسیہ راشد کا مردم گزیدہ افسانوی رنگ میں شروع ہؤا لیکن وعظ و نصیحت لیےختم ہؤا۔پڑھ کر دل بہت افسردہ ہؤا۔ جن حالات میں والدین مددگار بچیوں کو کام کے لیے بھیجتے ہیں تربیت نام کی چیز تو دور رہ جاتی ہے ۔غریب بھی چاہتے ہیں ان کی بیٹیوں کو عزت سے بلایا جائے مگر جہالت کی انتہا ہے کہ بچی کو چار چوٹ کی مار ماں باپ سے اس لیے کھانا پڑی کہ وہ پکڑی کیوں گئی۔اگر چوری کا سراغ نہ چھوڑتی تو یہی والدین شاباشی دیتے۔دل بہت دکھا ۔ آخرت ان کی بھی ہوگی اور آخرت کام لینے والوں پر بھی برپا ہوگی۔ اللہ ہی جانے روز قیامت کن کا پلڑا نیکیوں میں اور کن کا زیادتیوں میں بھاری نکلے گا۔ لازم نہیں کہ ہمیشہ اور ہر جگہ کام لینے والے ہی ظالم ہوں، بسااوقات کام کرنے والیوں کی زیادتیاں اتنی…