حریم شفیق

بہت تکلیف ہوتی ہے – بتول فروری ۲۰۲۱

بہت تکلیف ہوتی ہے بہت تکلیف ہوتی ہے کہ جب اخلاص کے رشتے چھنا چھن چور ہوتے ہیں جنھیں اپنا سمجھتے ہیں ہر اک دکھ ان سے کہتے ہیں یکا یک دور ہوتے ہیں فقط آہیں ہی بچتی ہیں کہ دل ان کے رویوں پر غموں سے چور ہوتے ہیں انہیں کچھ کہہ نہیں سکتے ادب کے کچھ تقاضے ہیں وفاؤں کے قواعد ہیں انہی کی لاج رکھنے کو بہت مجبور ہوتے ہیں بہت تکلیف ہوتی ہے کہ جن کے دکھ پہ دل تکلیف سے اپنے تڑپتے تھے وہی مشکل میں ہم کو دیکھ کر مسرور ہوتے ہیں حریم شفیق

مزید پڑھیں

غزل-بتول اپریل ۲۰۲۱

بڑی پرخار ہیں راہیں مگر دامن بچانا ہے کہ میر کارواں ہوں میںمجھے رستہ بنانا ہے نگاہوں کو جھکا رہنے دوں عصمت کا تقاضا ہے کہ ان کا کام تو ہر دن نئے سپنے سجانا ہے زمانے کی نگاہیں ہیں بہت بےباک اے ساتھی سنبھل کر چل اگر خود کو نگاہوں سے بچانا ہے کبھی لگتا ہے تنہا ہوں اور اک عالم اکٹھا ہے کوئی اپنا ملے جس کو کہ حال غم سنانا ہے جگر چھلنی ہے اپنوں نےچلایا تیر کچھ ایسے ہمیں بھی ضد ہے ہونٹوں پر تبسم کو سجاناہے     غزل قیامت کا منظر دکھائی دیا ہے ہمیں ایسا اکثر دکھائی دیا ہے وہ کہتے ہیں جس کو فقط دوستی ہے کوئی اور چکر دکھائی دیا ہے یہ چٹھی ترے نام کی ہوگی لازم احاطے میں پتھر دکھائی دیا ہے سمجھتے ہیں باہر کی اوقات کیا ہے جنہیں من کے اندر دکھائی دیا ہے بتایا گیا ہے

مزید پڑھیں