بلاگ، وائس آف امریکہ

بچوں میں ذیابیطس – بتول فروری ۲۰۲۲

’’چند سال قبل جب ایک دن کمزوری کی وجہ سے میں اسکول میں کر گئی تو اسپتال میں ہونے والے بلڈ ٹیسٹ سے پتا چلا کہ مجھے ذیابیطس ہے۔ ڈاکٹر نے کہا کہ مجھے انسولین لگنی ہے لیکن پہلےمیری والدہ رضامند نہیں تھیں۔ امی کا کہنا تھا کہ انسولین کے انجیکشن لگانا شروع کیے تو تمام عمر لگوانے پڑیں گے۔ کل کو شادی کیسے ہو گی۔ امی کو انسولین کی ضرورت سمجھانے میں ڈاکٹر کو کئی دن لگ گئے‘‘۔ یہ کہنا ہے اسلام آباد کی نورالعین کا جو آج سے پانچ سال قبل ٹائپ ون ذیابیطس کا شکار ہوئیں اور تب سے روزانہ انسولین استعمال کر رہی ہیں۔ نورالعین کی عمر 19 سال ہے اور وہ 14 سال کی عمر میں اسکول میں گرکر بیہوش ہو گئی تھیں۔ ان کا کہنا ہے کہ بیہوشی کے واقعے سے کافی عرصہ قبل سے انہیں تھکاوٹ اور بے وقت نیند کی شکایت تھی۔

مزید پڑھیں