شکر والی گلی – نوردسمبر ۲۰۲۰
ایک دبلامریض سا شخص تقریر کر کے بیٹھا ہی تھا کہ ایک آدمی بول پڑا ۔
’’ میں سمجھتا ہوں جو بھائی ابھی بیٹھے ہیں ، ان کا مکان گلے شکوئوں والی گلی میں ہے ۔ میں بھی کچھ عرصہ وہاں رہ چکا ہوں اورجتنے عرصہ میں وہاں رہا ، میری صحت کبھی اچھی نہیں رہی۔ ہوا خراب، مکان خراب ،پانی خراب اس گلی میں تو پرندے بھی آکر نہیں چہچہاتے ۔ میں سدا اداس اور غمگین رہتا تھا ۔ لیکن خوش قسمتی سے وہاں سے بھاگ نکلا۔ اب میں نے صبر و شکر والی گلی میں مکان لے لیا ہے۔ میری اور میرے کنبہ کی صحت اچھی ہوگئی ہے۔ ہوا صاف ہے ۔ مکان اچھا ہے ۔ سورج وہاں سارا دن چمکتا رہتا ہے اور پرندے چہچہاتے ہیں ۔ مجھے زندگی کا لطف آنے لگا ہے ۔ میں اپنے بھائی کو بھی مشورہ دیتا ہوں کہ وہ گلے شکوئوں والا مکان چھوڑ دیں ۔ صبر و شکر والی گلی میں بہت سے مکان خالی ہیں ۔مجھے یقین ہے کہ اگر ہمارے یہ بھائی وہاں آجائیں تو اپنے آپ کو تبدیل شدہ پائیں گے ۔ مجھے تو انہیں اپنا پڑوسی دیکھ کر بڑی ہی خوشی ہو گی‘‘۔
ہم میں سے اکثر کا…