غزل – بتول فروری ۲۰۲۱
غزل تری گلی سے جڑے راستے ہزاروں ہیں قدم قدم پہ مگر مسئلے ہزاروں ہیں بدل بدل کے مجھے عکس کیا دکھاتا ہے مرے ضمیر
غزل تری گلی سے جڑے راستے ہزاروں ہیں قدم قدم پہ مگر مسئلے ہزاروں ہیں بدل بدل کے مجھے عکس کیا دکھاتا ہے مرے ضمیر
غزل مسئلہ کوئی بھی ہو حل بڑے آرام سے ہو کام ہر فرد کو اپنے ہی اگر کام سے ہو تذکرہ تیری جفاؤں کا بھی
بڑی پرخار ہیں راہیں مگر دامن بچانا ہے کہ میر کارواں ہوں میںمجھے رستہ بنانا ہے نگاہوں کو جھکا رہنے دوں عصمت کا تقاضا ہے