(اگرچہ یہ بھارتی ٹی وی چینل پر نشر ہؤا مگر یہ چینل پاکستان میں دیکھا جاتا ہے اور خاص بات یہ کہ اس کی کاسٹ میں سب نمایاں نام پاکستانی مقبول اداکاروں کے ہیں جس کی وجہ سے پاکستانی ناظرین اس کا خصوصی ہدف تھے۔ علاوہ ازیں یہ یو ٹیوب پر بھی ساتھ ساتھ اپ لوڈ ہورہا تھا۔مدیرہ)حال ہی میں زی ٹی وی کی پیشکش’’برزخ‘‘ نے معاشرے میں بے چینی پھیلا دی۔
اس پرکچھ اقدامات کا اعلان کیا گیا، جبکہ پاکستان میں یو ٹیوب پر اس کی آ خری قسط بھی آن ائیر ہو چکی تھی۔اس ضمن میں کچھ سوال پیدا ہوتے ہیں جن پر غور وفکر ضروری ہےـمثلاً! یہ کہ ہمارے معاشرے میں میڈیا کا کیا کردار ہونا چاہیے؟ اور کیا ہے؟اس کے کیا اثرات معاشرے پر مرتب ہو رہے ہیں؟کیا میڈیا کے مقاصد اسلامی جمہوریہ پاکستان کی بنیادوں سے ہم آہنگ ہیں،یا میڈیا کسی اور ایجنڈے پر کام کر رہا ہے؟
ان سوالات سے جڑا ایک واقعہ ذہن میں تازہ ہو گیا۔
یہ 80 کی دہائی کا زمانہ تھا، پی سی لاہور میں پروفیشنل خواتین کے ایک سیمینار میں شرکت کا موقع ملا۔سیمینار ہال کے باہر بڑے بڑے پوسٹر آویزاں تھے جن میں مختلف پیشوں سے متعلق خواتین کی تصویریں تھیں۔ڈاکٹر،…
ایک ننھا بچہ جب دنیا میں آنکھ کھولتا ہےتواس کی زندگی اورحفاظت کا انتظام پہلے سےہی رب کائنات کی طرف سے کردیا جاتا ہے۔اس کے نظام ِخون اورنظامِ تنفس میں پیدائش کے ساتھ ہی ایسی تبدیلیاں آتی ہیں جن کی وجہ سے اسے ماں سے علیحدہ اپنی زندگی برقرار رکھنے میں مدد ملتی ہے ۔
پیدائش کے ساتھ ہی جو بہت بڑی نعمت اس کے خالق کی طرف سے اُسے عطا کی جاتی ہے وہ اس کی ماں کا دُودھ ہے جس کا کوئی متبادل نہیں ہے۔
بچے کاحق ہے کہ اسے ماں کادودھ پہلے 6 ماہ میں کلیۃً اور2 سال تک دوسری غذا کے ساتھ پلایا جائے ، اورکم وزن یا وقت سے قبل پیدا ہونے والے بچے کے لیے یہ امر بھی ضروری ہے ( جو 37 ہفتے کے حمل سے پہلے پیدا ہوتے ہیں )۔
جہاں تک موخرالذکر بچوں کا تعلق ہے ان کی نگہداشت بہت توجہ اورمحنت کا تقاضا کرتی ہے ، یہ بہت آسانی سے مختلف بیماریوں کا شکار ہوسکتے ہیں۔
2020ء کی ایک تحقیق کے مطابق دنیا میں ان بچوں کی تعداد 13.4ملین تھی (Unicef) ایک رپورٹ میں پاکستان میں ایسے بچوں کی شرح 21.64بتائی گئی ہے جبکہ ماہرین کا اندازہ ہے کہ اصل میں یہ تعداد اس…
ذیابیطس جسم میں انسو لین کی کمی یا انسو لین کے عمل کے خلاف جسم کی مدافعت(Resistance) کے نتیجے میں ظہور پذیر ہوتی ہے ۔ یہ بیماری آج دنیا میں ایک عالمی وبا کے طور پر پھیل رہی ہے ۔اسی لیے ہر سال ایک دن (14نومبر) ذیابیطس کا عالمی دن منایاجاتا ہے تاکہ اس مرض کے بارے میںدنیا بھر میں آگاہی پھیلائی جائے ۔جدید دنیا میں تیزی سے آتی ہوئی تبدیلیوں کی وجہ سے اس کی شرح بہت تیز رفتاری سے بڑھ رہی ہے ۔ پاکستان دنیا کے اُن ممالک میں شامل ہے جہاں یہ بیماری کثرت سے پائی جاتی ہے ۔ اس وقت پاکستان اس لحاظ سے ساتویں نمبر پر ہے اور اگر اسی طرح یہ بیماری بڑھتی رہی تو امکان ہے کہ یہ دنیا کا چوتھا ملک ہوگا جہاں اس بیماری کی شرح سب سے زیادہ ہے ۔
متعدد رپورٹوں کے مطابق ہر 10میں سے ایک شخص اس مرض کا شکار ہے یعنی 10فیصد اور کہیں یہ شرح اس سے بھی زیادہ ہے ۔ شہری خواتین میں یہ مرض زیادہ ہے اور اب یہ نسبتاً کم عمر کے افراد میں بھی پایا جا رہا ہے ۔ ذیابیطس کے ہر خلیے ، ہر عضو پر کسی نہ کسی طرح اثر…
ہمارے بزرگ ہمارے لیے بہت بڑی نعمت، رب کی رحمت اور برکت کا باعث ہیں ، ان کی خدمت بہت بڑی سعادت ہے ۔
اس دنیا میں انسانی زندگی کے مختلف مراحل ہیں ۔ اپنی زندگی میںانسان بچپن ، جوانی ، ادھیڑ عمر اور بزرگی کے مختلف ادوار سے گزرتا ہے(بشرط زندگی ) قرآن میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
’’ اے انسان تو کشاں کشاںاپنے رب کی طرف بڑھ رہا ہے اور اس سے ملنے والا ہے ‘‘۔
بزرگ جب تک چلتے پھرتے ہیں ، اپنے ہاتھ سے اپنے کام کرنا پسند کرتے ہیں بلکہ دوسروں کے کام بھی کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ عمر کے ساتھ البتہ جو جسمانی تبدیلیاں آتی ہیں ، جن کا زمانہ زندگی کے تیسرے عشرے سے شروع ہو جاتا ہے، اس سے کچھ بیماریوں کا تناسب بڑھ سکتا ہے ۔
Geriatric Careیابزرگوں کی نگہداشت کے ماہرین کے مطابق بڑھاپا دو قسم کا ہے ۔
(۱) Physiolgicalیا قدرتی تبدیلیاں جو عمر کے ساتھ آتی ہیں ۔
(۲)Pathalogical جو کسی بیماری کی وجہ سے بڑھاپے کے اثرات کو بڑھا دیتی ہیں۔
عمر کے ساتھ کچھ تبدیلیاں تو نا گزیر ہیں ۔ بچپن ، جوانی ، ادھیڑ عمر ، پھر بڑھاپا جس میں بچپن کی کچھ عادتیں واپس آجاتی ہیں مگر ان…
خواتین کی جسمانی و ذہنی صحت اور مضبو ط سماجی حیثیت معاشرے کی بہتری کے لیے کیوں ضروری ہے ، حقائق کی روشنی میں ایک جائزہ
باشعور خواتین اور با شعور مردوں سے ہی ایک صحت مند ،مستحکم خاندان وجود میں آتا ہے اور اس کے نتیجے میں معاشرہ مضبوط اور صحت مند ہوتا ہے۔بد قسمتی سے ہمارے ہاں کئی حوالوں سے خواتین میں شعور اور آگاہی کی کمی رہ جاتی ہے جس کے اثرات خاندان اورمعاشرے پر پڑتے ہیں۔ اگر خواتین کو احساس ہو جائے کہ خالقِ کائنات نے انہیں کن خصوصی صلاحیتوں اور قوتوں سے نوازا ہے اور وہ ان کا مثبت استعمال کر سکیں تو معاشرے میں بہترین انقلاب رونما ہو سکتا ہے ۔ ان کی گود میں ہی وہ لیڈر پرورش پاتے ہیں جن کی ذہن اورکردار سازی میں وہ بنیادی کردار ادا کرتی ہیں ان ہی کی محنتوں اوردعائوں سے دنیا کو عظیم ترین عالم ، محقق، محدث، فیقہہ،منتظم،مجاہد اور رہنما نصیب ہوتے ہیں ۔
لیکن حقیقت یہ ہے کہ نہ تو بحیثیت مجموعی معاشرہ عورت کی اس خصوصی حیثیت کی قدر کر رہا ہے اور نہ خود عورت کو اس کی اہمیت کا احساس ہے ۔
اس ضمن میں خواتین کا اپنا کردار بنیادی اہمیت کا حامل…