نزہت وسیم

اب پچھتائے کیا ہوت – نور نومبر۲۰۲۰

’’آج کوئی چھت پر نہیں جائے گا، نہ ہی پتنگ اڑائے گا‘‘۔ ابا جان نے زور سے کہا اور کالج روانہ ہوگئے۔ فہد نے جی کہتے ہوئے سر ہلایا اور گیٹ بند کرکے اندر آ گیا۔
پے درپے ڈور سے زخمی ہوجانے والے المناک حادثات کی وجہ سے شہربھر میں پتنگ بازی پر پابندی تھی۔ گرمیوں کی چھٹیاں تھیں۔ لمبی دوپہر میں جب امی جان کام کاج سے تھک کر بے خبرسوجاتیں توفہد جھاڑو پکڑتا ، زین سلائی والے ڈبے سے نلکی نکالتا اور دونوں چپکے سے چھت پر چلے جاتے۔ گڈی بنا کر اڑانے میں بہت مزہ آتا۔ محلے کے چند لڑکے بھی اپنی چھتوں پر گڈیاں اڑاتے۔ امی کے بیدارہونے سے پہلے ہی دونوں چھت سے اتر آتے۔ دوتین دن سے قریبی مسجد سے اعلان ہو رہا تھا کہ جو بچہ پتنگ اڑاتا پایا گیا؛ اسے اور اس کے والدین کو پولیس کے حوالے کر دیا جائے گا۔ ابا جان بھی آج انہیں منع کرگئے تھے ؛ لیکن ان دونوں نے کسی کی نصیحت پر کان نہ دھرے اور مسلسل اپنے مشغلے میں مصروف رہے۔ دوپہر کوانہیں امی جان کے سونے کا یقین ہوگیا تو موقع غنیمت جان کر دونوں چھت پر آگئے ، آسمان پر ایک دو پتنگیں…

مزید پڑھیں

روشنی کا سفر – نوردسمبر ۲۰۲۰

’’ڈیڈ! مجھے پانچ ڈالر چاہئیں ۔‘‘ سکپ گھر کے لان میں اپنے دوست محمد المصری کے ساتھ بیٹھا کاروبار سے متعلق ایک اہم مسئلہ پر گفتگو کر رہا تھا۔ عین اسی وقت اس کی دس سالہ بیٹی ماریا نے اس سے آ کر مطالبہ کیا۔
’’آپ اس ماہ کا جیب خرچ لے چکی ہیں۔“ اس نے نرمی سے جواب دیا:
’’ڈیڈ پلیز ! میں وہ خرچ کر چکی ہوں ، مجھے ایک خاص چیز خریدنے کے لیے صرف پانچ ڈالر درکار ہیں۔“ ماریا نے اصرار کیا۔
’’نہیں یہ اصول کے خلاف ہے ، ہم طے کر چکے ہیں کہ آپ کو جیب خرچ کے علاوہ مزید پیسے نہیں ملیں گے۔ آپ کو اپنے پیسے دھیان سے خرچ کرنا چاہئیں۔“ سکپ نے نرم مگر حتمی لہجے میں جواب دیا اور محمدکی طرف متوجہ ہوگیا:
’’ماریا سر جھکائے کھڑی تھی۔اچانک محمد اس کی طرف دیکھتے ہوے بولا: میں آپ کو پانچ ڈالر ادھار دے سکتا ہوں، شرط یہ ہے کہ آپ مجھے جیب خرچ ملتے ہی واپس کر دیں گی۔“
’’ٹھیک ہے ،میں ایسا ہی کروں گی۔“
محمدنے جیب سے پانچ ڈالر کا سکہ نکالا اور اس کے ہاتھ پر رکھ دیا، خوشی سے ماریا کا چہرہ چمکنے لگا۔
سکپ نے حیرانی سے دیکھا لیکن پھرکچھ کہے بغیر بات…

مزید پڑھیں

روشنی کا سفر – نور مارچ ۲۰۲۱

دن یوں ہی گزرتے جا رہے تھے، ایک دن عجیب بات ہوئی۔ پادری نے محمد سے درخواست کی کہ وہ اس کے ساتھ مسجد میں جانا چاہتا ہے اور مسلمانوں کی عبادت کا طریقہ دیکھنا چاہتا ہے۔چنانچہ محمد المصری اسے اپنے ساتھ مسجد لے گیا۔
جب وہ دونوں واپس آئے تو اسکپ نے سرسری انداز میں پادری سے مسجد کے متعلق پوچھا؛ کیونکہ اس کا خیال تھا کہ مسلمان مسجد میں جانور ذبح کرتے ہیں، بم بناتے ہیں، شور شرابا ، نعرہ بازی وغیرہ کرتے ہیں، جب پادری نے کہا:
’’مسلمان وہاں کچھ بھی نہیں کرتے، وہ مسجد میں جاتے ہیں،نماز کے لیے صفیں بنا لیتے ہیں اور الله اکبر کہہ کر خاموش کھڑے رہتے ہیں، پھر رکوع کرتے ہیں، دو سجدے کرتے ہیں۔ وہ ایک دوسرے سے کوئی بات نہیں کرتے، اسی طرح نماز پڑھتے ہیں اور آخر میں سلام پھیر کر نمازمکمل کرتے اور اپنے گھروں کو واپس چلے جاتے ہیں۔‘‘
اسکپ نے حیران ہو کر کہا: ’’چلے جاتے ہیں؟ تقریر کرنے اور گانے بجانے کے بغیر؟ ‘‘
پادری نے کہا’’: ہاں! ‘‘
اسکپ اپنے چرچ کا میوزک ماسٹر تھا۔ وہ سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ عبادت گانے بجانے کے بغیر بھی ہو سکتی ہے۔
اسلام اور اس کی تعلیمات میںا سکپ کی…

مزید پڑھیں

روشنی کاسفر – نور اپریل ۲۰۲۱

دن گزرتے جا رہے تھے ۔ اسکپ اب اور بھی غور سے محمدالمصری کے ہر انداز کو پرکھ رہا تھا ۔ اس کا رہن سہن ، بات چیت ، گوں کے ساتھ معاملات ہر چیز گویا اس کے لیے حیرت کے نئے در وا کر رہی تھی ۔وہ عربی نہیں جانتا تھا نہ ہی اسے عربی کے کسی لفظ کا مطلب معلوم تھا۔ اس کے باوجود جب کبھی دورانِ سفر محمد المصری قرآن مجید کی کسی سورہ کی تلاوت کرتا تو اسکپ کان لگا کر سننے لگتا، اگر وہ جلدی پڑھتا تو اسے کہتا’’رکو! اسے ذرا ٹھہر ٹھہر کر پڑھو۔‘‘ سنتے ہوئے اس کی کیفیات بھی بدلتی رہتیں، سمجھ نہ آنے کے باوجود کبھی اسے ان آیات کو سن کر رونا آتا اور کبھی خوشی کا احساس ہوتا۔
ایک دن پیٹر جیکب ایک بار پھر محمد کے ہمراہ مسجد چلا گیا۔ صبح سے شام ہوگئی، وہ دونوں واپس نہیں آئے یہانتک کہ چاروں طرف اندھیرا چھانے لگا۔اسکپ اور اس کے والد پریشان تھے ، نہ جانے ان دونوں کے ساتھ کیا ہوا ہے، شاید کوئی حادثہ پیش آیا ہے یا شاید پادری بیمار ہوگیا ہے۔
اسکپ ان کو ڈھونڈنے کے ارادے سے باہر نکلا تو اسے دور سے محمد آتا دکھائی دیا…

مزید پڑھیں

روشنی کاسفر – نور جنوری ۲۰۲۱

سکپ کا ایک دوست سٹریٹ پریسٹ تھا۔ یعنی سڑک کا پادری۔ وہ ایک بہت بڑی صلیب اٹھائے گلیوں میں پھرتا، جب کوئی اس کی طرف متوجہ ہوتا یا بات چیت کرتا تو موقع پاتے ہی اسے ایک چھوٹی سی بائبل پڑھنے کے لیے دے دیتا۔ ایک دن سکپ محمد المصری کو عیسائیت کی دعوت دینے کے سلسلے میں مشورہ لینے کے لیے اس سے ملنے چلا گیا۔
”میرا ایک مصری مسلم دوست ہے۔“ ابھی اس نے اتنا ہی کہا تھا کہ دوست نے غصےسے گھورتے ہوئے پوچھا: ”مسلم؟ تم اس سے کیوں ملے،اس سے دور رہو۔“
سکپ نے جواب دیا: ”وہ بہت اچھا اور نفیس آدمی ہے۔“
دوست بھاری آواز میں بولا: ”اس کی کتاب ہرگز نہ پڑھنا۔“
”کون سی کتاب؟“ سکپ نے تعجب سے پوچھا۔
”کووران۔“ دوست نے انگریزی لہجے میں قرآن مجید کا نام لیا۔
سکپ نے ابھی تک ایسی کوئی کتاب احمد کے پاس نہ دیکھی تھی، نا ہی اس کا ذکر سنا تھا۔ خیر مجھے اس سے کیا۔ یہ سوچ کر وہ دوسری باتوں میں مشغول ہوگیا۔
٭ ٭ ٭
ایک دن محمد المصری معمول سے کچھ وزنی کتاب اٹھائے سٹور میں داخل ہوا اور سکپ سے پوچھا: ”یہ ہماری مقدس کتاب قرآن مجید ہے۔ کیا میں اسے پڑھنے کے لیے سٹور میں ایک…

مزید پڑھیں