میر بابر مشتاق

اسلامی تاریخ کے دو حکمران – میر بابر مشتاق

حضرت عمر بن عبد العزیزؒ
اموی خلیفہ حضرت عمر بن عبد العزیز ؒ جن کا دور خلافت اس قدر تابناک اور روشن ہے کہ لوگ آپ ؓ کو پانچویں خلیفہ راشد کے نام سے یاد کرتے ہیں ۔ آپ کا دورِخلافت گرچہ بہت مختصر تھا ، تاہم اس نے حضرت عمر بن خطابؒ کے دور کی یاد تازہ کردی ۔ چنانچہ آپ کو عمر ثانی بھی کہا جاتا ہے ۔
آپ کانام عمر اور کنیت ابو حفص ہے ۔ آپ کی والدہ محترمہ ام عاصم خلیفہ ثانی حضرت عمر بن خطاب کی پوتی ہیں ۔ آپ نے ہجرت کی اکسٹھویں سال مدینہ منورہ میں آنکھ کھولی ۔ یہ بنو امیہ کی خلافت کا دور تھا ۔ اسلامی مملکت دور دور تک پھل چکی تھی ۔ افریقہ اور مغرب کے تمام شہر ، سندھ، کابل اور فرغانہ روم ، قسطنطنیہ، قبرص اس مملکت میں شامل تھے ۔ گویا اندلس کے آخری گوشوں سے سندھ تک اور بلاد روم سے چین کی دیواروں تک اسلامی مملکت کا سکہ رواں تھا۔
آپؒ نے بچپن ہی میں قرآن حفظ کرلیا ۔ عربی زبان اور شعر گوئی کی تعلیم حاصل کی ۔ علم حدیث مختلف شیوخ سے سیکھا ، تاہم زیادہ تر حضرت عبد اللہ عتبہؒ سے استفادہ…

مزید پڑھیں

خاص مضمون – سید ابو الاعلیٰ مودودی – میر بابر مشتاق

بیسویں صدی میں اسلام کی انقلابی دعوت کو اپنے علم ، فھم سے متعارف کرانے والے ، اہم ترین مفکر

 سید ابو الاعلیٰ مودودیؒ کا سن ولادت 1321ھ بمطابق1903ء ہے۔ جائے پیدائش اور نگ آباد دکن ہے اور آبائی تعلق سادات کے ایک ایسے خاندان سے ہے جو ابتداءمیں ہرات کے قریب چشت کے معروف مقام پر آکر آباد ہؤا تھا ۔ اس خاندان کے ایک مشہور بزرگ خواجہ قطب الدین مودود چشتی تھے جوخواجہ معین الدین چشتی اجمیری کے شیخ الشیوخ تھے ۔
سید مودودی کا خاندان خواجہ مودود ِ چشتی کے نام نامی سے منسوب ہوکر ہی مودودی کہلا تا ہے۔ انہوں نے جس گھرانے میں آنکھ کھولی وہ ایک مکمل مذہبی گھرانا تھا۔ ان کے والدِ محترم اور والدہ ماجدہ دونوں کی زندگی مذہبی رنگ میں رنگی ہوئی تھی۔ سید مودودی کی تربیت ان کے والد نے خاص توجہ سے کی۔ وہ انہیں مذہبی تعلیم خود دیتے تھے۔ اردو، فارسی اور عربی کے ساتھ ساتھ فقہ اور حدیث کی تعلیم بھی اتالیق کے ذریعے گھر پر دی جانے لگی۔ تعلیم کے ساتھ اخلا قی اصلاح کا بھی وہ خاص خیال رکھتے تھے۔ اسی لیے سید مودودی کے والد نے انہیں کسی مدرسے میں داخل نہیں کرایا، بلکہ گھر پر…

مزید پڑھیں