عقیلہ اظہر

لینڈنگ – بتول جون ۲۰۲۳

’’ آج تو بہت دیر ہوگئی ہے ۔‘‘ بلال بالوںمیں کریم لگا کر کنگھاکر رہا تھا ۔ پھر اپنے لیپ ٹاپ کو بیگ میں بند کر تے ہوئے رانیہ سے کہا ’’میرا بلیزر لا دو دوسری الماری میں ہے۔‘‘
رانیہ اپنا سامان پیک کر رہی تھی۔ آج اس کی فلائٹ پر ڈیوٹی تھی۔ ائیر ہوسٹس کا اپنا کام ہی وقت پر ختم نہیں ہو پاتا ۔
’’ لادو ‘‘ بلال نے جوتے کے بند باندھتے ہوئے رانیہ کی طرف دیکھ کر کہا ۔
رانیہ کی زبان پر کچھ آتے آتے رہ گیا پھر جلدی سے بلیزرلاکر دے دیا ۔ بلال نے اسے دیکھتے ہی ہاتھ پھیلا دیا کہ پہنادے ۔ رانیہ نے دیکھ کر بھی نظر انداز کر دیا اور کوٹ مسہری پر رکھ دیا ۔ اس کے پاس وقت کہاں تھا ۔ گاڑی کسی بھی لمحہ اسے لینے آنے والی تھی ۔ دیر کر کے وہ کوئی خطرہ تو مول نہ لے سکتی تھی ۔
ایسے چھوٹے چھوٹے واقعات گھر میں وقوع پذیر ہوتے رہتے تھے ۔ رانیہ یہ نو کری اپنی مرضی اور خوشی سے کر رہی تھی اس لیے ہر کام اسے اپنی نوکری سے پیچھے ہی نظر آ تا تھا ۔
ثانیہ بڑی تھی ، اب پندرہ برس کی ہونے کو…

مزید پڑھیں