فرضِ عین – بتول اگست ۲۰۲۴
جلدی جلدی کے شور میں بھی ہانیہ نے جاتے جاتے ایک نظر اپنے سراپے پر ڈالی ،کچھ رہ تو نہیں گیا! مطمئن اب بھی نہیں ہوئی تھی لیکن ساتھ مسلسل بجتی فون کال نے نے مجبور کر دیا کہ گھر سے نکل ہی جائے ۔ وقت پر پہنچنا ضروری تھا مریم کی سالگرہ تھی اور سب دوستوں نے باہر آؤٹنگ کا پلان بنایا تھا۔
اکٹھے ہونے کے لیے مقرر جگہ جب وہ پہنچی تو مریم اور منتہیٰ کے علاؤہ کوئی نہیں آیا تھا ۔اسے کوفت ہوئی لیکن یہ اچھا ٹائم تھا سیلفی بنانے اور سوشل میڈیا کی مختلف ایپس پر لگانے کا۔ باقی سب بھی اب آنا شروع ہو گئے تھے موسم کوئی اتنا اچھا تو نہیں تھا لیکن دل کا موسم اچھا ہو تو سب اچھا لگتا ہے اس لیے سب اچھا کی ہی رپورٹ تھی ، احمد حمزہ اور طارق بھی آگئے تھے۔ سب نے اپنے قیمتی وقت میں سے مریم کے لیے وقت نکال ہی لیا تھا، آخر کو چار سالوں کا ساتھ تھا۔
’’مجھے لگ نہیں رہا تھا کہ تم آؤ گے‘‘ مریم نے کئی بار کا دہرایا ہؤا جملہ دوبارہ بے یقینی سے دہرایا ،چہرے سے خوشی عیاں تھی۔
(( تم نے اصرار کیا تھا اس لیے آج…