میاں خوش رہو ہم دعا کر چلے – ربیعہ ندرت
میرے میاں سابق فوجی ہیں۔ چونکہ میری زندگی کا بیشتر حصہ ان کے ہمراہ بسر ہؤا ہے لہٰذا اپنے سالہاسال کے عمیق مشاہدے اور تجربے کی بناء پر میں پورے وثوق سے کہہ سکتی ہوں کہ انسان اگر ایک دفعہ فوجی بن جائے تو ریٹائر ہو جانے کے بعد وہ سابق فوجی تو ہو سکتا ہے لیکن غیر فوجی کبھی نہیں ہوتا۔
میرے میاں کو پاکستان سے انتہائی محبت ہے۔ ان کا خیال ہے کہ شرعی اور اخلاقی حدود کی طرح ملک کی سرحدیں بھی عبور کرنے کے لیے نہیں ہوتیں بلکہ یہ تو صرف اس لیے بنائی جاتی ہیں کہ چوکس ہو کر ان پر پہرہ دیا جائے، دشمن پر گہری نظر رکھی جائے اور ہر موسم میں، ہر حال میں، ہر قیمت پر اس کی در اندازی کو روکا جائے۔ اس لیے ہمارے بچے جب بھی اصرار کرتے ہیں کہ ہم کچھ عرصے کے لیے بیرون ملک ان کے پاس چلے جائیں تو میرے میاں فوراً حامی بھرتے ہوئے کہتے ہیں۔
’’فکر نہ کرو۔ میں بہت جلد تمہاری ماں کو تمہارے پاس بھیج دوں گا‘‘۔
اس کے بعد وہ خالصتاً فوجی لہجے اور سیاسیانہ شان کے ساتھ مجھے حکم دیتے ہیں۔
’’بیگم! اپنی تیاری کر لو۔ ایک دو روز میں تمہارا ٹکٹ…