سکہ – رباب عائشہ
جب میں نے اسے پہلی بار دیکھا تو آسمان سے برف روئی کے گالوں کی طرح زمین پر اتر رہی تھی۔ میں اپنے نواسے کے سکول کے سامنے کھڑی اس کے باہر آنے کا انتظار کر رہی تھی۔ وہ لانبے قد، سبک متوازن جسم اور بے حد گوری رنگت والی حسین لڑکی چھتری اٹھائے میرے قریب ہی کھڑی تھی ۔ اس نے لانگ شوز پہن رکھے تھے اور پینٹ کے اوپر اوور کوٹ زیب تن کر کے اپنے آپ کو سردی سے بچانے کا پورا انتظام کر رکھا تھا ۔ شانوں تک کٹے اس کے سنہری بال یوں معلوم ہو رہے تھے جیسے سفید برفیلے ماحول میں بجلیوں کے شرارے جل بجھ رہے ہوں۔ میں سوچ رہی تھی کہ کیا دنیا میں اتنا حسن بھی ہوتا ہے ؟ واقعی کچھ لوگوں کو اللہ تعالیٰ بڑی فرصت سے بناتا ہے ۔ اس ہی لمحہ میرا نواسا سکول کے گیٹ سے باہر آگیا اور ہم گھر کی جانب چل پڑے۔
میں اپنی بیٹی سے ملنے انگلستان کے اس چھوٹے سے قصبے ہنینگٹن آئی تھی ۔ جب میں نے یہاں قدم رکھا تو مجھے احساس ہؤا کہ یہ علاقہ برمنگھم سے بہت مختلف ہے ۔پچھلے سال جب میں برمنگھم آئی تھی تو میری بیٹی…