رباب عائشہ٭

سکہ – رباب عائشہ

جب میں نے اسے پہلی بار دیکھا تو آسمان سے برف روئی کے گالوں کی طرح زمین پر اتر رہی تھی۔ میں اپنے نواسے کے سکول کے سامنے کھڑی اس کے باہر آنے کا انتظار کر رہی تھی۔ وہ لانبے قد، سبک متوازن جسم اور بے حد گوری رنگت والی حسین لڑکی چھتری اٹھائے میرے قریب ہی کھڑی تھی ۔ اس نے لانگ شوز پہن رکھے تھے اور پینٹ کے اوپر اوور کوٹ زیب تن کر کے اپنے آپ کو سردی سے بچانے کا پورا انتظام کر رکھا تھا ۔ شانوں تک کٹے اس کے سنہری بال یوں معلوم ہو رہے تھے جیسے سفید برفیلے ماحول میں بجلیوں کے شرارے جل بجھ رہے ہوں۔ میں سوچ رہی تھی کہ کیا دنیا میں اتنا حسن بھی ہوتا ہے ؟ واقعی کچھ لوگوں کو اللہ تعالیٰ بڑی فرصت سے بناتا ہے ۔ اس ہی لمحہ میرا نواسا سکول کے گیٹ سے باہر آگیا اور ہم گھر کی جانب چل پڑے۔
میں اپنی بیٹی سے ملنے انگلستان کے اس چھوٹے سے قصبے ہنینگٹن آئی تھی ۔ جب میں نے یہاں قدم رکھا تو مجھے احساس ہؤا کہ یہ علاقہ برمنگھم سے بہت مختلف ہے ۔پچھلے سال جب میں برمنگھم آئی تھی تو میری بیٹی…

مزید پڑھیں

انمول تھی وہ – بتول جون ۲۰۲۳

میری نور 9مہینے کی تھی جب فیروزاں میرے گھرآئی تھی ۔میں دفتر جاتی تھی اور بچی کی دیکھ بھال کے لیے ایک عورت کی ضرورت تھی ۔ ایک سکول کی پرنسپل مسز سعید نے اس کی ایمانداری اور وفا داری کی گارنٹی دی ۔ وہ اکیس سال ہمارے گھر میں رہی، وہ نہ ہوتی تو میںسکون سے ملازمت نہیں کر سکتی تھی ۔ اس کی ایک چودہ سال کی بیٹی تھی ۔ اس نے سید پور روڈ پر کسی گھر میں ایک کمرہ کرایہ پر لے رکھا تھا ، شام کوجب میں گھر آتی تو وہ بھی چلی جاتی اس لیے کہ اسے اپنی بیٹی کی فکر رہتی تھی جوسارا دن اکیلی ہوتی تھی ۔ فیروزاں نے پہلے دن نور کوگود میں اٹھا کر کہا تھا ، ’’ باجی آپ بے فکر ہو جائیں یہ میری بیٹی ہے ‘‘۔اس وعدے کو اس نے مرتے دم تک نبھایا ۔ میں اکثر سوچتی تھی کہ وہ نور سے زیادہ محبت کرتی ہے یا نجمہ سے۔
مجھے اس کی خود داری اور ایمانداری بہت پسندتھی ۔ وہ جس دن میرے گھر کام پر آئی تھی اس نے مجھے کہا تھا ،’’ باجی آپ کسی کو بتائیے گا نہیں ۔ نجمہ سے بڑے میرے چار…

مزید پڑھیں