اک ستارہ تھا جو کہکشاں ہو گیا – ثمینہ سعید
بعض ہستیاں ایسی ہوتی ہیں جن کی زندگی ہمارے لیے مشعل راہ ہوتی ہے۔وہ اللہ کے دین کی سربلندی کومقصد حیات بنا کر اس پر اپنی ساری ترجیحات قربان کر رکھتی ہیں۔ زہرا خالہ جان بھی کچھ اسی طرح کی ہستی تھیں۔نصب العین کے حصول کے لیے کوشاں،تحریکی زندگی بھی بے مثال اور خانگی زندگی بھی ؎
ایسا کہاں سے لائیں کہ تجھ سا کہیں جسے
مشک میں جب تک خوشبو رہے گی وہ مشام جاں کو معطر کرتا رہے گا۔ چراغ جب تک روشن رہے گا روشنی پھیلاتا رہے گا۔ مگر جب مشک کی خوشبو قریب والے کو بھی محسوس نہ ہو اور چراغ کی روشنی اپنے ماحول کو بھی روشن نہ کرے تو ہر شخص یہی کہے گا کہ مشک مشک نہیں رہا اور چراغ اپناچراغ پن کھو چکا ہے۔ یہی حال مومن کا ہے۔ اگر وہ خیر کی طرف دعوت نہ دے نیکی کا حکم نہ دے بدی کو برداشت کرے اور اس سے روکے نہیں تو یہ اس بات کی دلیل ہے کہ اس میں خوف خدا کی آگ سرد پڑ گئی ہے اور ایمان کی روشنی مدھم ہو گئی ہے۔
سید ابو الاعلی مودودی ؒکے ان الفاظ کو اگر ہم زہرہ وحید خالہ جان کی شخصیت کے اندر…