ثمینہ سعید

اک ستارہ تھا جو کہکشاں ہو گیا – ثمینہ سعید

بعض ہستیاں ایسی ہوتی ہیں جن کی زندگی ہمارے لیے مشعل راہ ہوتی ہے۔وہ اللہ کے دین کی سربلندی کومقصد حیات بنا کر اس پر اپنی ساری ترجیحات قربان کر رکھتی ہیں۔ زہرا خالہ جان بھی کچھ اسی طرح کی ہستی تھیں۔نصب العین کے حصول کے لیے کوشاں،تحریکی زندگی بھی بے مثال اور خانگی زندگی بھی ؎
ایسا کہاں سے لائیں کہ تجھ سا کہیں جسے
مشک میں جب تک خوشبو رہے گی وہ مشام جاں کو معطر کرتا رہے گا۔ چراغ جب تک روشن رہے گا روشنی پھیلاتا رہے گا۔ مگر جب مشک کی خوشبو قریب والے کو بھی محسوس نہ ہو اور چراغ کی روشنی اپنے ماحول کو بھی روشن نہ کرے تو ہر شخص یہی کہے گا کہ مشک مشک نہیں رہا اور چراغ اپناچراغ پن کھو چکا ہے۔ یہی حال مومن کا ہے۔ اگر وہ خیر کی طرف دعوت نہ دے نیکی کا حکم نہ دے بدی کو برداشت کرے اور اس سے روکے نہیں تو یہ اس بات کی دلیل ہے کہ اس میں خوف خدا کی آگ سرد پڑ گئی ہے اور ایمان کی روشنی مدھم ہو گئی ہے۔
سید ابو الاعلی مودودی ؒکے ان الفاظ کو اگر ہم زہرہ وحید خالہ جان کی شخصیت کے اندر…

مزید پڑھیں

سمندر کے ساتھ پیاسا گوادَر – بتول جنوری ۲۰۲۲

اہل گوادر کے آئینی حقوق کس کی ذمہ داری ہے؟گوادر کی ابھرتی قیادت جو بلوچ عوام کی آواز بن گئی
یہ پیشین گوئی بھی کی جا رہی ہے کہ پانچ برسوں کے اندر اندر گوادر جنوبی ایشیا کا سب سے بڑا جہاز رانی کا مرکز بن جائے گا
بلوچستان کی سرزمین اپنے قدرتی حسن اور پاکستان کا نصف رقبہ ہونے کے اعزاز کے ساتھ ہمیشہ سے منفرد اہمیت کی حامل رہی ہے۔ یہاں کی تہذیب، رہن سہن، رسوم و رواج بھی منفردہیں۔ یہ سر زمین پہاڑوں دریاؤں سمندروں میدانوں اور صحراؤں کے ساتھ قدرتی وسائل سے مالا مال بھی ہے۔ یہاںسیندک کی کانیں اور گیس کے ذخائر کے ساتھ کرومائیٹ اور کوئلہ کی کانیں جہاں لوگوں کو روزگار فراہم کرتی ہیں وہاں ملکی اور بین لاقوامی طور پر اپنی پہچان اور اہمیت رکھتی ہیں۔
اسی بلوچستان کا ضلع گوادر ہے جو اس وقت پوری دنیا میں اور خاص طور پر وسط ایشیا کے ممالک میں اہمیت کا حامل بنا ہوا ہے۔ گوادر پاکستان کے ساحل پر بحیرہ عرب کے شمال مغرب میں واقع ہے۔یہ حصہ یکم جولائی1977 کو پاکستان کا حصہ بنا اور 2011 میں بلوچستان حکومت نے گوادر کو سرمائی دارالحکومت بنایا۔
ضلع گوادر کی آبادی تقریباً تین لاکھ ہے۔یہ 15210 مربع کلومیٹر…

مزید پڑھیں