نہاں خانہِ دل – مشرقی پاکستان کیسے الگ ہؤا – اسما معظم
لہو کے قطرے مثالِ شبنم مرے چمن میں بکھر گئے ہیں
یہ دسمبر 1906 ہے۔
نواب سلیم اللہ کی سرخ اینٹوں سے بنی ہوئی پر شکوہ کوٹھی، عشرت منزل ڈھاکہ ، آ ج بر صغیر کے مسلم رہنماؤں کی میزبانی پرنازاں ہے۔ پورے ملک کے رہنما آ ج یہاں جمع ہیں ۔محمڈن ایجوکیشنل کانفرنس کا سالانہ اجلاس جاری ہےجس کی کارروائی گزشتہ کئی دنوں پر محیط تھی حتیٰ کہ آج دسمبر کی 30 تاریخ آپہنچی ہے۔ آج کے اجلاس کی صدارت نواب وقار الملک کر رہے ہیں ،مولانا محمد علی جوہر، راجہ صاحب محمود آباد، حکیم اجمل خان، نواب محسن الملک اور بعض دوسرے رہنمااس میں شریک ہیں۔ مسلمانوں کی ایک سیاسی جماعت کے قیام کا فیصلہ ہو گیا ہے ۔’’آل انڈیا مسلم لیگ ‘‘کے نام سے بننے والی یہ جماعت اب برصغیر میں مسلمانوں کی سیاست کا نیا عنوان ہے ۔
یہ 1940 ہے،اسٹیج سجا ہؤا ہے ،مجمع جوش سے بے قابو ہے، نعروں کی گونج کے پس منظر میں شیر بنگال مولوی اےکے فضل حق قرار داد پاکستان کی تائید ی تقریر کر رہے ہیں۔ ادھر ذرا ہٹ کر صدارتی کرسی پرقائد اعظم تشریف فرما ہیں۔
کیا فسانہ کہوں ماضی وحال کا
شیر تھا میں بھی اک ارضِ بنگال کا
شرق سے غرب تک…