میری زندگی کا مقصد تیرے دین کی سر فرازی میں اسی لیے مسلمان میں اسی لیے نمازی آج میں اپنی امی جان کی ڈائری لیے ہوئی بیٹھی ہوں ۔ یہ وہ شعر ہے جو میری پیاری امی جان کی ڈائری کے پہلے صفحے پر خود ان کے ہاتھوں سے تحریر ہے ۔ میری پیاری امی جان جمیلہ خاتون جماعت اسلامی کی رُکن تھیں انہیں آج ہم سے بچھڑے ایک سال سے زیادہ کا عرصہ ہو چکا ہے ۔ پچھلے رمضان المبارک کی اٹھارہویں شب عشا کے ٹائم جبکہ گھر میں نماز تراویح ادا کی جا رہی تھی وہ اس دار فانی سے رخصت ہوئیں ۔ حقیقت یہ ہے کہ انہوں نے اس شعر کو صرف اپنی ڈائری کی زینت بنا کر چھوڑ ہی نہیں دیا بلکہ اپنی پوری زندگی اس شعر کو معنی پہنانے میں لگا دی اور بات بھی یہ ہے کہ اجتماعیت سے وابستگی نے ہی یہ تڑپ بھی پیدا کی جس کا اظہار اس شعرکی صورت میں ہوتا ہے ۔ ہماری امی جان محترمہ جمیلہ خاتون نے اپنی تحریکی زندگی کا آغاز ضلع لیہ سے کیا جہاں ان کی پچھلی رہائش تھی ۔ تحریک سے تعارف کا ذریعہ آپا فیروزہ قریشی بنیں جو لیہ میں اسلامیہ ہائی…
اسکول اور تعلیمی ادارے اچانک بند ہونے کی خوشی سے سیراب بھی نہ ہوپائے تھے کہ ٹونٹی ٹونٹی منسوخ ہونے کی اطلاع جبران اور شارق پر بجلی بن کر گری…… ایسی چھٹیوں کا فائدہ بھی کیا؟
جی ہا ں یہ فروری 2020 ء کی بات ہے جب کرونا کی وبا نے پاکستان کارخ کرلیا۔ چنانچہ فوری اقدام کے تحت تعلیمی ادارے اچانک بند کردیے گئے۔ بچے ان ناگہانی چھٹیوں کا مصرف کیا کرتے جب بقیہ ساری سرگرمیوں پر بھی پابندی تھی۔ وقت گزرنے کے ساتھ سختی بڑھتی گئی اور بچے بھی بیزار ہوتے گئے۔
یہ وہ دن تھےجب ان کے والدین عمرے سے واپس آچکے تھے اور عظمیٰ آپا کی واپسی کی تاریخ قریب آگئی جو ان کے والدین کی غیر حاضری میں دیکھ بھال کے لیے نوشہرہ سے یہاں آئی ہوئی تھیں۔ اس سے پہلے ایک شاندار خاندانی دعوت رکھنی تھی۔ اس کے لیے23مارچ کی تاریخ مناسب سمجھی گئی تھی کہ اس تاریخی دن کے حوالے سےلڑکوں کی تیار کردہ ویڈیوبھی لانچ کرنی تھی۔ مگر ٹھیک اس دن سے لاک ڈاؤن نافذ کردیا گیا۔
یہ اصطلاح بچوں کے لیے دلچسپ تھی تو بڑوں کے لیے حیران کن! انہوں نے کرفیو کو کسی زمانے میں برتا بھی تھا مگر یہ لاک ڈاؤن بھلا…
’’کل رات کچھ سرسری مطالعہ کےدوران آئن اسٹائن کی بیوی کے بارے میں جان کر میں چکرا کر رہ گیا ۔ کچھ لوگوں کے مطابق وہ قابلیت میں آئن اسٹائن سے زیادہ نہیں تو کم ازکم ہم پلہ ضرور تھی۔لیکن ایسا کیوں ہؤا کہ وہ نمایاں نہ ہوسکی ؟‘‘
معزز قارئین ! یہ الفاظ ڈاکٹر شیمازیم کے ہیں جوانہوں نےدو سال پہلے اپنی ٹوئٹ میں کہے تھے ۔مجھ تک بذریعہ محترمہ صائمہ اسما پہنچے جس کے لیے میں ان کی شکر گزار ہوں ۔ڈاکٹر نے ٹوئٹر میں اپنے تعارف میں بہت سے حوالوں کے ساتھ ایک تعارف بطور باپ کروایا ہے جو ان کے خواتین اور خاندان سے متعلق احساسات کا مظہر ہے ۔
اپنی ٹوئٹ میں وہ استفسار کرتے ہیں کہ ہم سب مادام کیوری کو جانتے اور یاد رکھتے ہیں ۔ کیوں ؟
اس لیے کہ وہ نوبل انعام حاصل کرنے والی پہلی خاتون تھیں ۔ وہ پہلی شخصیت اور واحد خاتون ہیں جنہوں نے دو مرتبہ یہ اعزاز جیتا اور یہ اعزاز بھی صرف ان کے پاس ہے کہ انہوں نے سائنس کے دو مضامین طبیعات اور کیمیا میں نوبل پرائز جیتا ۔
اس کے بعداپنی بات وہ یوں آگے بڑھاتے ہیں کہ:
’’ اب آئیں میلاوا میرک آئن اسٹائن کی طرف…