عفت کمال پروین

اے کہ تیری یاد سے آباد ہیں تنہائیاں ایک تذکرہ، ایک تاریخ – عفت کمال پروین

یادیں بھی کیا عجیب چیز ہوتی ہیں کبھی ہنساتی ہیں کبھی رلاتی ہیں اور کبھی دل چاہتا ہے کہ خاموشی ہو اور ہم ان یادوں میں کھوئے رہیں ۔ ایسا لگتا ہے کہ کوئی فلم چل رہی ہے اور ہم اس میں مدہوش ہیں۔ امی کے جانے کے بعد ایسا لگتا ہے کہ سب کچھ ختم ہو گیا لیکن حقیقت یہ ہے کہ جانے کے بعد امی ہمارے اندر اتر گئی ہیں۔ ہر وقت ان کی بتائی ہوئی باتیں اور کیے ہوئے کام ہمیں آمادہ کرتے رہتے ہیں کہ ہم بھی ان کی طرح زندگی گزاریں۔
اے کہ تیری یاد سے آباد ہیں تنہائیاں
مرتسم ہیں شیشۂ دل پر تیری پرچھائیاں
ایسا کہاں سے لاؤں….
امی نے اپنی زندگی اتنی مصروف اور ہمہ تن فعال گزاری ہے کہ مجھے امی کے ساتھ گزارا کوئی وقت ایسا محسوس نہیں ہوتا جس میں کوئی ہلچل کوئی مصروفیت نہ رہی ہو یا جسے ہم فراغت کہہ سکیں ۔
میری یادوں کا دریچہ اس وقت سے کھلتا ہے جب امی ہمیں اپنے بچپن کے واقعات سناتی تھیں ۔امی کے مطابق امی چھے سال کی تھیں تو ان کے والد صاحب کا انتقال ہو گیا ۔چار بہن بھائی تھے دو بھائی اور دو بہنیں ،امی سب سے چھوٹی تھیں. کچھ…

مزید پڑھیں