عروبہ منور

اک نئی رُت – بتول مارچ ۲۰۲۳

کھڑکی سے چھن کر آتی سورج کی کرنیں اس کے چہرے پر پڑیں تو وہ آنکھیں مسلتی ہوئی سستی سے اٹھ بیٹھی، باورچی خانے سے مسلسل اٹھا پٹخ کی آوازیں آ رہی تھیں، وہ بال لپیٹتی ہوئی منہ پر چھپاکے مار کے کمرے سے نکل آئی، سامنے ہی لاؤنج میں اس کی طرف پشت کیے بیٹھی بیگم فیروز پر نظر پڑی، وہ جھنجھلاتی ہوئیں باورچی خانے کے ادھ کھلے دروازے سے نظر آتی منجھلی بہو کو گھور رہی تھیں۔ عروہ نے سامنے جا کے سلام جھاڑا تو انہوں نے ذرا کی ذرا نظر ہٹا کے اسے دیکھا اور سر ہلا دیا، عروہ دوپٹہ سنبھالتی کچن کی طرف مڑی۔ ’’پھوہڑ کی پھوہڑ ہیں سب‘‘ پیچھے سے اپنی ساس کی بڑبڑاہٹ اسے صاف سنائی دی لیکن وہ نظر انداز کر گئی۔ کچن میں اقصیٰ بھابھی تیز تیز ہاتھ چلاتے ہوئے بچوں کو ڈپٹتی ناشتہ کروا رہی تھیں۔ ان کو سلام کر کے

مزید پڑھیں