شازیہ عظمت

جہاز آنے والا ہے! – بتول نومبر۲۰۲۰

ایک نہ ختم ہونے والے انتظار کے کرب میں ڈوبی سچی کہانی…جس میں دکھ کی لہریں ذات سے لے کر وطن تک افق تا افق پھیل گئی ہیں   دوڑتے بھاگتے بے فکر بچپن میں اکثر ایسا ہوتا کہ شفیق و مہربان اور ہر پل مسکرانے والے دادا جان یک دم اداس نظر آنے لگتے۔ میں چونکہ ان کی سب سے بڑی اور لاڈلی پوتی تھی تو بس میں بھی ان کے ساتھ بے سبب اداس ہو جاتی۔ گو ابھی ناسمجھ تھی مگر دل کہتا تھا کوئی غیر معمولی بات ضرور ہے۔ ایسا کیا ہے ؟ بہت غور کیا مگر بے سود۔پھر نادان لڑکپن کہیں سے اچانک مسکراتے ہوئے بھاگ جانے کااشارہ کرتااورمیںسب کچھ بھول بھال کردوڑجاتی۔ پھر ایک دن کانوں سے دادا ابا کی درد اور امید سے لبریز آواز ٹکرائی۔ ’’بیٹا جہاز آنے والا ہو گا جلدی چلے جاؤ ‘‘۔ ’’ ابا ابھی تو بارہ گھنٹے ہیں ،ابھی

مزید پڑھیں