زوبیہ لطیف

نعیم صدیقی کی زندانی شاعری – زوبیہ لطیف

زندانی شاعری کی اصطلاح کا اطلاق دو معانی میں ہو سکتا ہے:
۱- وہ ادب جو زنداں میں تحریر کیا گیا۔
۲- وہ ادب جو زنداں اور اس کے متعلقات کے بارے میں تخلیق ہوا۔
ڈاکٹر سعادت علی صدیقی کی رائے میں زندانی ادب کی اصطلاح صرف پہلے مفہوم میں استعمال کرنی چاہیے۔ وہ لکھتے ہیں:
’’وہ ادب جو زنداں اور اس کے متعلقات کے بارے میں تحریر کیا گیا ہے ہمارے خیال میں زندانی ادب نہیں ہے بلکہ عام ادب کا ہی ایک حصہ ہو سکتا ہے۔ اس میں زنداں کا استعمال اکثر ایک علامت کے طور پر بلکہ ایک رسم کے طور پر ہوتا ہے اور خصوصاً اردو شاعری میں تو زنداں اور اس کے متعلقات کے مضامین پر لاکھوں اشعار آسانی سے دستیاب ہو سکتے ہیں۔‘‘
اور حقیقت بھی یہی ہے کہ قفس اور زنداں اردو شاعری کی سب سے مقبول علامت ہیں۔ جن کا استعمال تقریباً ہر شاعر نے کیا ہے۔ لہٰذا زندانی شاعری سے مراد وہ شاعری ہے جو اسیری کے دوران میں پس دیوارِ زنداں رہتے ہوئے کی جائے۔ اس کے لیے حبسیہ شاعری کی اصطلاح بھی استعمال کی جاتی ہے۔
زندانی ادب کی مختصر تاریخ
۱۸۵۷ء کی ناکام جنگِ آزادی سے قبل کی شاعری کے جائزے میں تو صرف مغل…

مزید پڑھیں