روزینہ خورشید

دسمبر ستمگر – روزینہ خورشید*

یہ سن 1985ء کی بات ہے ہمارے پڑوس میں ایک خاندان آ کر آباد ہؤا،نثار صاحب ان کی اہلیہ حسنہ اور ان کے دو بچے، ایک بیٹا ایاز اور ایک بیٹی روبینہ۔
یہ بہت اچھی اور سلجھی ہوئی فیملی تھی۔ حسنہ آنٹی انتہائی خوبصورت، خوب سیرت ،با اخلاق اور سلیقہ مند خاتون تھیں۔ ان کی بیٹی روبینہ جو میری ہم عمر تھی وہ بھی اپنی امی کی طرح بہت پیاری اور خوش اخلاق تھی۔ جلد ہی ہم دونوں بہت گہرے دوست بن گئے ۔ میں اکثر اپنا ہوم ورک کرنے روبینہ کے گھر چلی جاتی تھی کیونکہ آنٹی ہوم ورک کرانے کے بعد ہمیں کہانیاں بھی سناتی تھیں۔لیکن جب بھی دسمبر کا ذکر آتا تو وہ بہت اداس ہو جاتی تھیں۔ ہم جب ان سے اداسی کی وجہ پوچھتے تو جواب دیتیں۔
’’بیٹا دسمبر دراصل ستم گر ہے….اس سے بہت سی یادیں جڑی ہوئی ہیں ‘‘۔
سانحہ مشرقی پاکستان کو یاد کرکے وہ روتی تھیں۔آئیے ان کی کہانی انہی کی زبانی سنتے ہیں:
میرا نام حسنہ ہے۔ میری پیدائش مشرقی پاکستان کی ہے ۔جس وقت مشرقی پاکستان بنگلہ دیش بنا اس وقت میں چھٹی جماعت کی طالبہ تھی ۔ ہم چار بھائی اور چار بہنیں تھیں۔ بڑی بہن کا انتقال بنگلہ دیش بننے سے…

مزید پڑھیں