درد وِچھوڑے دا – رضیہ سلطانہ
’’دیکھو نی میں سیراں (سائرہ ) بن گئی‘‘ گڈو خسرے نے جھوم جھوم کر تالیاں بجائیں اور ہنستی اور سب کو ہنساتی ہوئی چلی گئی۔
ہر سال ہمارے گاؤں میں جب گندم کی کٹائی ہوتی گاؤں کے غریب لوگ جنہیں کمی کہا جاتا اور بہت سے خواجہ سرا آتے ، جس جس گھر میں لڑکا پیدا ہوتا وہ وہاں خوب گانے بجانے کرتے، ودھائیاں (مبارکبادیں ) دیتے ،انہیں بدلے میں مٹھائیاں، کپڑے ، ڈھیر ساری گندم اور پیسے دے کر رخصت کیا جاتا ، اور وہ دعائیں دیتے چلے جاتے ۔
باقی لوگ تو ایک ہی دن میں چلے جاتے لیکن خواجہ سراہفتہ بھر ہمارے گاؤں میں ہماری مویشیوں والی حویلی کی ایک طرف بنے ہوئے خالی کمروں میں رہتے ، انہی میں ایک خواجہ سرا گڈو بھی تھا، گڈو ہر روز شام کو ہمارے گھروں میں آجاتا اس لیے اس کی میری پھپھو اور کچھ اور رشتہ دار خواتین سے دوستی ہو گئی . ہمارا گھر بہت بڑا تھا جس میں ہمارے دادا دادی ، پھپھو ، تایا کی فیملی اور ہماری فیملی سب اکٹھے رہتے تھے ، باورچی خانے سب کے الگ الگ تھے لیکن ایک ہی بہت بڑا صحن ہوتا تھا وہاں بہت رونق ہوتی تھی ۔
تقریباً ہر شام…