نقاہت زدہ وجود میں تھوڑی سی حرارت وقوت محسوس ہونے پر اس نے اٹھنے کی کوشش کی۔
’’ممی ابھی لیٹی رہیں‘‘، لائبہ نے گرم سوپ کا آخری چمچہ ان کے منہ میں دیتے ہوئے کہا۔
’’الحمدللہ اب تو طبیعت کافی بہتر محسوس ہو رہی ہے بیٹا‘‘، نازیہ نے کہا۔
’’اللّہ کا شکر احسان ہے۔ میرا خیال ہے آپ تھوڑی دیر سو جائیں، پھر عصر تک اٹھ جائیے گا‘‘،لائبہ ان کا کمبل درست کرتے ہوئے بولی’’میں بھی اتنی دیر اپنا اسائنمنٹ پورا کر لوں‘‘لائبہ نے کھڑے ہوتے ہوئے کہا تو نازیہ نے مسکرا کر جیسے اسے اجازت دی۔
ایک ہفتے کی علالت کے بعد وہ رات کو ہی ہسپتال سے گھر آئی تھیں لیکن شدید کمزوری نے انہیں اٹھنے بیٹھنے سے بھی مجبور کیا ہؤا تھا۔ اس عرصے میں لائبہ نے جس جانفشانی سے دن رات ان کی خدمت کی تھی، وہ اس کی احسان مند تھیں۔ ان کے کھلانے ، پلانے، دوائی اور دوسری ضروریات کا لائبہ نے ہی خیال کیا تھا تب جا کے ان کی طبیعت میں ٹھہراؤ آیا تھا۔
لیٹے لیٹے نازیہ کچھ اکتا سی گئی تھیں، انھوں نے اپنے کمزور و ناتواں جسم کو کھینچتے ہوئے بیٹھنے کی کوشش کی۔ دکھتی کمر کو بستر کا سہارا دیتے ہوئے انہوں نے اپنا…