ثریا اسما

پیاری زہرہ آپا – ثریا اسما

اللہ آپ کی قبر کو نور سے بھر دے ۔
صائمہ بیٹی کئی دنوں سے مجبور کر رہی تھی کہ امی پرچہ تیار ہوتا جا رہا ہے آپ کی طرف سے ابھی تک کچھ نہیں آیا ۔ میں کچھ لکھنے کی ہمت نہیں کرپا رہی تھی ۔ لوگوں کی نگار شات پڑھ کر سوچتی تھی کہ سبھی کچھ تو لکھا ہؤا آ رہا ہے ایک سے ایک بڑھتا چڑھتا ، میں دل کو دُکھی نہ کروں ۔ مگر پھر خود ہی سوچا ان کا ایک استحقاق ہے میرے اوپر ، مجھے بھی اللہ تعالیٰ کے حضور گواہی دینی بنتی ہےاور پھر :
کہ خونِ دل میں ڈبو لی ہیں انگلیاں میں نے
کے مصداق لکھنے کی ہمت کی۔
سب سے اہم واقعہ میرا ایک خواب ہے ۔ میں نے دیکھا ایک بہت بڑی لمبی اونچی دیوار ہے جسے تازہ پالش کیا گیا ہے ۔ اس ساری دیوار میں دو دو انچ کے مربع (Squares) بنے ہوئے ہیں اور اُن میں ایک گولڈن کیل فٹ کیا ہؤا ہے جو بڑا نمایاں ہے عین دیوار کے بیچ میں ایک گول دائرہ ہے جس میں چابی لگانے کانشان ہے جس نے اُسے ایک دیوار کی بجائے دروازے کی شکل دے دی ہے ۔میں اس دروازے سے بڑی…

مزید پڑھیں

خفتگانِ خاک – یہی ہے رخت سفر میرکارواں کـے لیــے – ثریا اسما

جماعتِ اسلامی حلقۂ خواتین کی گل سرسبد تو محترمہ حمیدہ بیگم مرحومہ تھیں مگر اُن کے ساتھ ساتھ ایک پورا گروہ جس سے لوگوں نے تربیت حاصل کی محترمہ بلقیس صوفی مرحومہ، محترمہ ام زبیر مرحومہ، محترمہ زبیدہ بلوچ مرحومہ،محترمہ بنت الاسلام مرحومہ اور محترمہ نیر بانو مرحومہ تھیں۔ موخر الذکر کا انتقال دسمبر ۲۰۰۹ء میں ہؤا۔ یہ وہ خواتین تھیں جنھوں نے اپنی ایمانی و اخلاقی کیفیات سے جماعت اسلامی حلقہ خواتین کے پودے کو جسم و جاں کی تمام توانائیوں سے سینچ کر ایک تن آور درخت بنایا۔
تین چار سال پیشتر ترجمان القرآن کے خاص نمبر میں حمیرا مودودی صاحبہ کا ایک مضمون ’’ہمارے والدین شجر ہائے سایہ دار‘‘ شائع ہوا جسے بعد میں انھیںبتقاضہ وسعت دے کر ایک کتابچے کی شکل میں چھپوانا پڑا۔ میں نے بہت تعریف کی اور انھیں کہا کہ ایسے مضامین و واقعات ایک دو بتول کے لیے بھی لکھیے۔ کہنے لگیں۔
’’مرحوم والدین کے حالاتِ زندگی لکھنے کے لیے ماضی میں جانے کی ہمت اب مجھ میں نہیں رہی۔ بلڈ پریشر ہائی ہو جاتا ہے، کاغذ بار بار آنسوئوں سے بھیگ بھیگ جاتے ہیں اور مجھے دوبارہ لکھنا پڑتاہے‘‘۔
بات اُن کی بالکل ٹھیک تھی اگرچہ میری وہ کیفیت تو نہیں مگر آپا جی…

مزید پڑھیں