بنت سلمیٰ صفدر

دل پہ گزری ہے جو قیامت – بتول دسمبر ۲۰۲۱

آج پھر جمعرات، جمعہ کی درمیانی شب ہے۔ اماں جانی سے بچھڑے ساڑھے تین مہینے ہو گئے۔ اور مجھے تو ان سے بچھڑے شاید صدیاں ہی بیت گئیں۔ 2015 میں تعلیم کے حصول کے لیے یہاں آئی تھی۔ ’’مجھے تو لگتا تھا حفے‘‘ ( Hefei) راس آ گیا۔ MS مکمل ہؤا تو جہاں اس بات کی خوشی تھی کہ وقت پر ڈگری پوری ہو گئی وہاں یہ خوشی سنبھالے نہیں سنبھل رہی تھی کہ پاکستان جانا ہے۔ چار سال کے انتظار کے بعد وہ دن کیسے تھے، الفاظ میں بیان کرنا مشکل ہے۔ سارا دن شاپنگ کرتے اور بیگوں کے وزن کا حساب کرتے گزر جاتا۔ پھر اللّٰہ تعالیٰ کی لکھی تقدیر نے ایسا بےبس کیا کہ پاکستان جانے کا پروگرام التوا کا شکار ہونے لگا۔ جون میں جانے کا ارادہ تھا مگر جولائی شروع ہونے تک کوئی پلان فائنل نہیں ہو رہا تھا۔ ایک وقت ایسا آیاکہ لگتا تھا

مزید پڑھیں

یت کا پھل – بتول جولائی۲۰۲۲

’’ السلام علیکم ‘‘۔ میں نے کمرے میں داخل ہوتے ہوئے وہاں موجود تمام افراد کو اجتماعی سلام کیا اور خالی نشست کے لیے نگاہ دوڑائی۔میری حال ہی میں شہر کے معروف کالج میں تقرری ہوئی تھی۔ کمرے میں ہر عمر کی خواتین اور چند مرد استاد براجمان تھے۔ کونے میں موجود ایک خالی نشست سنبھال کر میں اطراف کا جائزہ لینے لگی۔ ’’جی تو مس مقدس ، آپ کو ہمارا کالج کیسا لگا؟ ‘‘ اچانک پرنسپل صاحبہ مسز خان کے سوال پر کمرے میں موجود تمام افراد کی نظریں مجھ پر آن رکیں۔ میں ابھی الفاظ کا چناؤ کر ہی رہی تھی کہ مسز خان پھر گویا ہوئیں۔ ’’ان سے ملیے ۔ یہ ہمارے کالج کی کمپیوٹر ٹیچر ہیں‘‘۔ پھر ایک ٹیچر کی طرف رخ کرتے ہوئے بولیں ’’ ویسے مس آسیہ ! آپ سے تو ان کی خوب دوستی ہو جائے گی۔ حلیے سے تو یہ آپ کی

مزید پڑھیں