پروفیسر خواجہ مسعود ۔ راولپنڈی
جنوری2021کے ’’چمن بتول‘‘ کا خوش رنگ ٹائٹل نئے سال کی نوید سنا رہا ہے ۔ اللہ کرے یہ سال ہم سب کے لیے عافیت ، صحت اورامن وامان و خوشحالی کا سال ثابت ہو (آمین)۔
اداریہ میں مدیرہ محترمہ نے بجا طور پر متنبہ کیا ہے کہ آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر اسرائیل کو تسلیم کرنا عالمِ اسلام کے لیے زہر قاتل ثابت ہو سکتا ہے ۔ آپ نے عبید اللہ علیم کے خوبصورت اشعار بھی لکھے ہیں اور یہ شعر تو ہمارے موجودہ حالات کی بخوبی عکاسی کرتا ہے ۔
؎ نہ شب کو چاند ہی اچھا ، نہ دن کو مہر اچھا
یہ ہم پہ بیت رہی ہیں قیامتیں کیسی
’’قرآن میں سائنسی حقائق کا بیان ‘‘ ڈاکٹر مقبول احمد شاہد کا تحقیقی مضمون ہے ۔ آپ نے اپنے مضمون میں واضح کیا ہے کہ قرآن نے آج سے چودہ سو سال پہلے کئی سائنسی اور طبی حقائق بیان کردیے ۔ مثلاً حمل کی کم از کم مدت تخلیق کائنات کا عمل ، چاند ، سورج ، ستارے دن رات کا آنا جانا ، موسموں کا تغیر سب کچھ قرآن پاک میں ہے اور آج کی سائنس انہی حقائق سے مدد لے کر زبردست ترقی کر چکی ہے ۔ یہ وضاحت بھی قرآن پاک میں ہے کہ اس کائنات میں دن بدن توسیع کا عمل جاری ہے۔
’’عشق رسولؐ ‘‘ (ڈاکٹرمیمونہ حمزہ) ڈاکٹر صاحبہ نے بجا فرمایا کہ عشق رسولؐ مومن کی میراث ہے ۔ اگر اسے مومن کی زندگی سے نکال دیا جائے تو ایمان نا مکمل رہ جاتا ہے اور عشق رسولؐ کا یہ تقاضا ہے کہ ہم آپؐ کے فرامین اور تعلیمات پر مکمل طور پر عمل پیرا ہوں ، آپؐ کے اسوہ حسنہ کی پیروی کریں ۔
’’جنگ1971ء کے مشہور بیانیے حقائق کی روشنی میں ‘‘( تزئین حسن) مصنفہ سرمیلا بوس نے ایک مختلف زاویے سے سقوط ڈھاکہ کے حقائق پر سے پردہ اٹھایا ہے اور واضح کیا ہے کہ پاکستانی فوج کے خلاف پروپیگنڈا انصاف پر مبنی نہیں ہے ۔ یہ تحقیق بہت اہم ہے جو ایسی بہت سی روایات اور افواہوں کو غلط ثابت کرتی ہے اور بتاتی ہے کہ در اصل انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اور بہیمانہ قتل عوامی لیگ کے حامیوں اور مکتی باہنی نے کیے جن کی مکمل پشت پناہی انڈیا کر رہا تھا ۔ مضمون نگار نے اس اہم کتاب کے مندر جات سے قارئین کو روشناس کروایا جو وقت کی ضرورت تھی۔
’’ عزیزہ انجم کی چھوٹے بحر کی نہایت خوبصورت غزل شامل ہے اس کے تین پیارے اشعار
کالی رات اکیلا چاند پھرتا ہے آوارہ چاند
سارا گائوں نکل آیا جب ندی میں اترا چاند
اس نے بال بکھیرے جب شرمایا ، گھبرایا چاند
حبیب الرحمن کی مشکل بحر میں لکھی گئی غزل سے ایک منتخب شعر
چاند کا دل دھڑک رہا ہوگا
اپنا آنچل سنبھالیے صاحب
’’سیاستدان‘‘ (قانتہ رابعہ صاحبہ) اس چھوٹی سی کہانی میں خوب سبق ہے کہ دولت کا لالچ اور شوق انسانی فطرت میں شامل ہے ۔’’ سات چاقو‘‘(سلمان بخاری) اچھی کہانی ہے جو بتاتی ہے کہ جب تک خطر ناک ہتھیار ایجاد نہ ہوئے تھے انسان صلح اور امن و آشتی کے ساتھ زندگی بسر کرتا تھا۔ لیکن جب سے خطر ناک ہتھیار تیار ہو گئے ہیں ۔ انسانوں کا امن و سکون برباد ہو گیا ہے ۔ قتل و غارت معمول بن گیا ہے ، انسان انسان کے خون کا پیاسا ہو گیا ہے ۔
’’ سوال‘‘ (فرحی نعیم)ایک نہایت اہم معاشرتی اور خانگی مسئلہ پر لکھا زبر دست افسانہ … مردوں کی دوسری شادی ۔ یہ کہنا تو آسان ہے لیکن آج کے دور میں سوتن کو قبول کرنا پہلی بیوی کے لیے بہت مشکل ہو جاتا ہے ، بڑے مسائل جنم لیتے ہیں ۔
’’ہیلیو سی نیشن‘‘( ڈاکٹر کوثر فردوس) ڈاکٹر صاحبہ نے ایک طبی مسئلے پر روشنی ڈالتی ہوئی کہانی لکھی ہے ۔ واقعی بڑھاپے میں اگر بھول جانے کی بیماری ہو جائے تو حالت قابل رحم ہو جاتی ہے بڑھاپا کئی مسائل اپنے ساتھ لاتا ہے ۔
’’ جب احساس ہؤا‘‘ (نبیلہ شہزاد) نند اور بھابھی کے رشتہ پر ایک اچھی کہانی ہے ۔’’ہٹلر‘‘ (نسترن احسن) آج کے دور کی ریلیوں اور مظاہروں کی ایک جیتی جاگتی تصویر کہ کس طرح ان ریلیوں یا جلوسوں سے بچوں ، عورتوں ، بزرگوں اور مریضوں کو زحمت اٹھانا پڑتی ہے ۔ جیسے ہٹلر کے دور میں انسانیت سسکیاں لے رہی تھی لیکن پتھر دل ہٹلر پر کوئی اثر نہ ہوتا تھا۔
’’پانی بچائیں ‘‘(فریدہ خالد) پانی کے استعمال کے بارے میں بہت اہم اور مفصل مضمون لکھا ہے عنقریب دنیا میں قابل استعمال پانی کی کمی ہو جائے گی اس لیے پانی کو احتیاط کے ساتھ استعمال کریں ۔
’’ترکی بہ ترکی‘‘(درشہوار قادری) استنبول کی سیر کا اچھا احوال ہے لیکن بہت مختصر اس لیے تشنگی محسوس ہوتی ہے ۔
’’ سعودی عرب میں رہنے کا تجربہ ‘‘( ڈاکٹر فائقہ اویس) اس دفعہ ڈاکٹر صاحبہ نے مزے مزے کے کھانوں کا ذکر کیا ہے کہ پڑھ کے منہ میں پانی بھر آتا ہے لگتا ہے کہ ڈاکٹر صاحبہ اور ان کی فیملی خود بھی کھانے پینے کے شوقین ہیں آپ نے کینیڈا،امریکہ ، ملائیشیااور دیگر ممالک کے خاص خاص کھانوں کا خوب ذکر کیا ہے جو دلچسپ بھی ہے ۔
’’کرو مہر بانی تم اہل زمیں پر‘‘(ڈاکٹر ثمین ذکاء) ماشاء اللہ ڈاکٹر صاحبہ کا تجربہ بہت زیادہ ہے اتنی مصروف زندگی ، اتنی خدمت خلق، اتنی جدوجہد ! رشک آتا ہے ۔
’’ یہ کس کی آواز ہے ‘‘(ربیعہ ندرت) دلچسپ تحریر ہے ۔
’’پیاری خالہ جان کی جدائی‘‘ (الیفہ فاطمہ)اپنی بزرگ خاتون کی یاد میں لکھا گیا مختصر لیکن اچھا مضمون ۔ ایسے اچھے بزرگ آج کل خال خال ہی نظر آتے ہیں ۔
’’خواتین اور سیلف ڈیفنس‘‘( راحیلہ چوہدری )۔ خواتین کو اپنے دفاع کے لیے اچھے مشورے دیے گئے ہیں لیکن ہمارے گھروں کی عام لڑکیاں کہاں اتنا اہتمام کر سکتی ہیں ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ملکی قوانین سخت ہوںاور ان پر عمل ہوتاکہ کوئی خواتین کو ہراسا ں کرنے کی جرأت نہ کر سکے ۔ ایسا اسلامی تربیت اوراس کے مطابق قانون سازی سے ہی ممکن ہے ۔
گوشہِ تسنیم’’ عہد وفا‘‘(ڈاکٹر بشریٰ تسنیم) نکاح کے موضوع پر ڈاکٹر صاحبہ کی نہایت سنجیدہ اوروقیع تحریر یہ جملہ بڑا زبردست لکھا ہے ’’ ہر لڑکا اور لڑکی نکاح سے پہلے اپنے آپ کو اپنے ہونے والے ساتھی کی امانت سمجھے تو شیطانی وسوسوںاور لا یعنی فحش خیالات، بد نظری اور جذباتی انتشار سے بچائو ممکن ہے ‘‘۔ چمن بتول، ادارہ بتول اور قارئین کے لیے نیک خواہشات۔
پروفیسر خواجہ مسعود ۔ راولپنڈی
٭…٭…٭