درخت پر اوقات سے زیادہ پھل لگ جائیں تو اس کی ڈالیاںٹوٹنا شروع ہو جاتی ہیں۔
٭ ٭ ٭
انسان کو اوقات سے زیادہ مل جائے تو وہ رشتوں کو توڑنا شروع کر دیتا ہے۔انجام آہستہ آہستہ درخت اپنے پھل سے محروم ہو جاتا ہے۔
٭ ٭ ٭
الفاظ کا چناؤ سوچ سمجھ کر کریں ۔جب آپ بات کر رہے ہوتے ہیں تو آپ کے الفاظ، آپ کے خاندان کا پتہ، مزاج اور آپ کی تربیت کا پتہ دے رہے ہوتے ہیں۔
٭ ٭ ٭
بچہ بڑا ہو کر سمجھ جاتا ہےکہ ابا کی پابندیاں ٹھیک ہی تھیںاور اس طرح بندہ مرنے کے بعدسمجھ جائے گا کہ اس کے رب کی پابندیاں ٹھیک تھیں۔
٭ ٭ ٭
زندگی کوئی چائے کا کپ تھوڑی ہوتی ہے کہ ایک چمچہ شکر ملا کر ذائقے کی تلخی کودور کر دیا جائے۔زندگی کو تو عمر کے آخری لمحے تک گھونٹ گھونٹ پینا پڑتا ہےچاہے تلخی کتنی زیادہ کیوں نہ ہو جائے۔
٭ ٭ ٭
تہجد پڑھتے ہیں مگر اپنے بھائی سے بول چال نہیں رکھتے۔ہر نیک کام کرتے ہیں مگر غیبت نہیں چھوڑتے ۔اپنی نیکیاں ایسی تھیلی میں جمع نہ کریں جس میں سوراخ ہو۔
٭ ٭ ٭
اگر تمہیں ایک دوسرے کےاعمال کا پتہ چل جائے تو تم ایک دوسرے کو دفن بھی نہ کرو۔اﷲ نے تمہارے عیب چھپا رکھے ہیں اس پر شکر ادا کرو اور دوسروں کے عیبوں کو بھی چھپانے کی عادت ڈالو کیونکہ برائیاں تم میں بھی ہیں اور زبانیں دوسروں کے پاس بھی ہیں۔
٭ ٭ ٭
کچھ لوگ اپنے لیےساری ساری رات جنت کی دعائیںمانگتے ہیںلیکن دوسروں کی زندگی انہوں نے جہنم بنائی ہوئی ہوتی ہے۔
٭ ٭ ٭
ہم کسی کے دل میں جھانک نہیں سکتے یہ جان نہیں سکتےکہ کون ہمارے ساتھ کتنا مخلص ہے لیکن وقت اور رویے جلد ہی یہ احساس دلا دیتے ہیں۔
٭ ٭ ٭
زبان دراز لوگوں سے ڈرنے کاکوئی فائدہ نہیں وہ تو شور ڈال کر اپنی بھڑاس نکال لیتے ہیںلیکن ڈرو ان لوگوں سے جو سہہ جاتے ہیں کیونکہ وہ معاملہ ا ﷲ کے سپرد کر دیتے ہیں وہاں دیر ہےاندھیر کبھی نہیں۔
ؕ٭ ٭ ٭
مجھے اتنا عجیب لگتا ہے ناں….کہ لوگ ہماری زندگی کاایک صفحہ پڑھ کے ہمارے بارے میں پوری کتاب خود ہی لکھ لیتے ہیں۔
٭ ٭ ٭
کوئی یہ کیسے سوچ سکتا ہے کہ حساب نہیں ہوگا ،کہ وہ بخشا جائے گا ۔ یاد رہے حساب دینا ہوگا…..ایک ایک آہ کا، آنسو کا،تڑپ کا، بے حسی کا اور بے رحمی کا ۔حقوق اﷲ کے بعدحقوق العباد کا معاملہ بھی بہت سخت ہے۔
٭ ٭ ٭
اپنی طرف سے بھرپور کوششکیجیے ،سخت محنتکیجیے ،طریقہ صحیح اور جائزاختیارکیجیے،دعاکیجیےپر امید رہیے اور نتیجہ،ﷲ تعاٰلیٰ پر چھوڑ دیجیے۔
اگر آپ سمجھ رہے ہیں کہ ہر چیز آپ کے ہاتھوں سے نکل رہی ہے اور حالات آپ کے موافق نہیں ہیں تو ایک دفعہ اس درخت کے بارے میں ضرور سوچیں جو ایک ایک کر کے اپنے تمام پتے کھو دیتا ہے لیکن پھر بھی کھڑا رہتا ہے۔ اس امید پر کہ…. بہار کے دن آئیں گے۔
٭ ٭ ٭