ڈاکٹر ناعمہ شیرازیپاکستان میں تیزی سے بڑھتے ہوئے دل کے امراض اور چند ضروری...

پاکستان میں تیزی سے بڑھتے ہوئے دل کے امراض اور چند ضروری احتیاطی تدابیر – ڈاکٹر ناعمہ

پچھلے دنوں ایک ریسرچ سے ثابت ہؤا ہےکہ پاکستان میں وقت کے ساتھ ہرچار میں سے ایک شخص چالیس سال کی عمرکے بعد دل کے کسی نہ کسی عارضے میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ یہ تحقیق باعث فکرہے کہ پچیس سے چالیس سال کی عمر کے دوران ہارٹ اٹیک کی شرح میں بہت اضافہ ہؤا ہے۔
ہارٹ اٹیک کودل کا دورہ بھی کہا جاتا ہے۔اس کا شمارسب سے خطر ناک بیماریوں میں ہوتا ہے۔بہت سے لوگوں کواچانک ہارٹ اٹیک کاسامنا کرنا پڑتا ہے ۔اگر مریض کو فوری طبی امداد نہ دی جائے تو مریض کے لیے موت کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔
یہ چونکہ اچانک لاحق ہونے والی بیماری ہے اس لیے کبھی کبھار اس سے فوری پہلے کوئی علامت ظاہر نہیں ہوتی ۔ زیادہ تر افراد میں اس کی علامات شدید نہیںہوتیں ۔ لوگ ان علامات کو نظر انداز کرتے رہتے ہیں ۔
یہ ایک ایسا طبی عمل ہے جس سے دل میں خون کا بہائو اچانک رک جاتا ہے اورارد گرد کے ٹشوز کو فوری نقصان پہنچتا ہے۔ اس لیے اس کی علامات کوسمجھنا بے حد ضروری ہے تاکہ علامتیں ظاہر ہونے پر فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کیا جائے ۔
ہارٹ اٹیک کی علامات
(۱) دم گھٹنے اور سینے میں درد ہونا
(۲) جسم میں غیرمعمولی تھکاوٹ محسوس کرنا
(۳) سینے ، گلے جبڑے ،بازوئوں اورکمر میں دبائواور درد کااحساس ہوسکتا ہے ۔
(۴) نقاہت ، نیند متاثر ہونا ، سانس لینے میں مشکلات ، بے چینی ، ٹھنڈے پسینے آنا، کھانسی، متلی یا قے محسوس ہونا ، سرچکرانا ، غشی طاری ہونا ، یا ذہن پر قابو نہ ہونا وغیرہ شامل ہیں۔
جوانی میں بالعموم انسان لا پروا ہوتا ہے ۔ اپنے آپ کو طاقتور اورصحت مند سمجھتا ہے مگرعمرکے بڑھنے کے ساتھ ساتھ ہرکسی کواپنے معمولات زندگی اورخوراک میں تبدیلیوں کی ضرورت ہوتی ہے۔اس لیے احتیاطی تدابیر کے طور پر ان عوام کوسمجھنا بہت ضروری ہےجودل کے دورے کا باعث بن سکتے ہیں ۔
دل کے دورے کے خطرے والے عوامل
اس کے پیچھے جو رسک فیکٹرز ہیں ان میں بلڈ پریشر کا تیز ہونا ، موٹاپا ، کم واک یا سیر کرنا ،کم جسمانی ورزش ، غیرمتوازن غذا ، جس میں جنک فوڈ کا بے دریغ استعمال بھی شامل ہے۔ نیز سموکنگ یعنی تمباکو نوشی ایک بڑا سبب ہے ۔
ایک تحقیق سے معلوم ہؤاہے کہ پاکستان میں پچھلے دو سالوں میں شوگر اور ہائی بلڈرپریشر کی سرچ 150فیصد بڑھی ہے ہائی بلڈرپریشر، ہائی کولیسٹرول اوردل کے مریضوں کے لیے چند ایک ضروری ہدایات ہیں جن پر عمل کر کے کسی بڑے حادثے سے بچا جا سکتا ہے ۔غذائوں میں ان مریضوں کودرج ذیل احتیاطیں کرنی چاہئیں تاکہ وہ صحت مند زندگی گزارسکیں۔
(۱) ریڈ میٹ یعنی گائے اوربکرے کا گوشت خصوصاً چربی والے گوشت سے پرہیز کرنا چاہیے۔
(۲) دیسی گھی ، بناسپتی گھی ، مکھن ، دہی ،ملائی والا دودھ ۔
(۳) انڈے کی زردی۔
(۴) نمک کم سے کم استعمال کریں ۔
(۵) بیکری کی اشیا سے پرہیز ۔
(۶) بازاری چیزوں اوربازاری کھانوں سے اجتناب۔
(۷) شوگر کے مریض پھلوں میں کیلا ، آم ، کھجوراورانگور سے مکمل پرہیز کریں۔
(۸) میٹھی اشیا اورچینی سے مکمل پرہیز۔
وہ غذائیں جو مریضوں کے لیے مفید ہیں
(۱) وائٹ میٹ یعنی مرغی اورمچھلی کا گوشت ۔
(۲)کینولا آئل ، سرسوں کا تیل ، زیتون اورمکئی کا تیل۔
(۳) دود ھ ملائی کے بغیر یا سکمڈ ملک۔
(۴) انڈے کی سفیدی۔
(۵) ہلکی مرچ اورمصالحہ جات
(۶) ہری سبزیاں ،سلاد ،پھل سوائے ان چارپھلوں کے جن کا ذکر پہلے آیا ہے۔
ہرقسم کی دالیں اورسفید چنے ، ڈرائی فروٹ میں اخروٹ ، بادام اورپستہ شامل ہیں۔
دل کے مریضوں کےلیے چند ضروریاقدامات جن سے ہائی بلڈ پریشریا ہائی کولیسٹرول سے بچا جا سکتاہے۔
(۱)صحت مند دل کے لیے سادہ غذا استعمال کریں ۔
(۲) چکنائی اورگھی سے مکمل پرہیز کریں۔
(۳) اپنا وزن کم کریں اورکم رکھیں ۔
(۴) ہلکی پھلکی ورزش اورصبح و شام کی سیربہت فائدہ مند ہے ۔
(۵) اپنا بلڈ پریشر روزانہ چیک کروائیں۔
(۶)اپنی دوا باقاعدگی سے استعمال کریں۔
(۷) کسی بھی پیچیدگی کی صورت میں ڈاکٹر سے فوری رابطہ
کریں ۔
(۸) اپنی شوگر،بلڈ پریشر اورکولیسٹرول ہرتین ماہ کے بعد ضرورچیک کروائیں۔
اگر ہم ان تمام ہدایات پرعمل کریں ، اچھی اورمتوازن غذا کھائیں ، ہلکی پھلکی ورزش اورسیر کواپنی زندگی کا معمول بنا لیں تو ہم ایک صحت مند انسان کے طورپر معاشرے کاحصہ بن سکتے ہیں۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here