۲۰۲۳ بتول دسمبرغزل - حبیب الرحمٰن

غزل – حبیب الرحمٰن

کسی کو نرم بنا ئے کسی کو سخت کرے
سلوک آگ ہر اک شے کے حسبِ بخت کرے
جو کذب و جھوٹ کا تکیہ سفیرِ رخت کرے
وہ سچ پہ کیسے بھلا اپنی مہر ثبت کرے
یہ کس کے لمس کی تاثیر تھی کہ سوکھا ہؤا
اکھاڑ دینے پر آہ و بکا درخت کرے
امیر شہر کا حق فقط، اُسے مارو
غریب شہر جو لہجہ کبھی کرخت کرے
غلام نے جو کیا رحم ایک ماں پہ، کہا
خدا صلے میں عطا تجھ کو تاج و تخت کرے
کہے، نہیں ہے مساوات یاں، جو اس سے کہو
وہ اور ہی نہیں جینے کا بندوبست کرے
یہ بالا دست کا حق ہے فقط، اٹھاؤ اسے
کوئی جو رائے کا اظہار زیرِ دست کرے
گو انقلاب یہاں پر بہت ضروری سہی
مگر یہ کام کوئی کیسے ابنِ وقت کرے
جو پست پست ہے اور جو بھی ہے بلند تو بس
کوئی نہ بحث یہاں پر بلند و پست کرے
ہے فرق کیا کسی اپنے میں غیر میں وہ ذرا
بیاں جو ہم سے کبھی اپنی سر گزشت کرے
کہاں کا صبر کہ وہ ہے بہت حریصِ جزا
سو اتنا حوصلہ کیسے خدا پرست کرے
ہے سخت کاذب و مخبوطِ ہوش و عقل و خرد
ترے سوا جو کوئی دعوئے الست کرے
حبیبؔ دل میں کسی سے بھی دوریاں نہ رہیں
اگر حساب ہر ایک اپنا بود و ہست کرے

Next article

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here