ذروہ احسنریڈیو نورستان - نور مارچ ۲۰۲۱

ریڈیو نورستان – نور مارچ ۲۰۲۱

ٹک ۔ ٹک ۔ٹک۔ السلام علیکم ۔ میٹر بینڈ ۷۸۶ پر ہم ریڈیو نورستان سے بول رہے ہیں ۔ صبح کے چھ بجا چاہتے ہیں ۔ آئیے اپنی آج کی مجلس کا آغاز اللہ کے پاک نام سے کرتے ہیں ۔ تلاوت و ترجمہ کی سعادت حاصل کر رہے ہیں قاری عبد الرحمن۔

بسم اللہ الرحمن الرحیم
اِقْتَرَبَتِ السَّاعَۃُ وَانْشَقَّ الْقَمَرُوَاِنْ یَّرَوْا اٰیَۃً یُّعْرِضُوْا وَ یَقُوْلُوْا سِحْرٌ مُّسْتَمِرٌّوَکَذَّبُوْا وَ ا تَّبَعُوْٓا اَھْوَآ ھُمْ وَکُلُّ اَمْرٍ مُّسْتَقِرٌّ۔
ترجمہ: قیامت کی گھڑی قریب آگئی اور چاند پھٹ گیا ۔ مگر ان لوگوں کا حال یہ ہے کہ خواہ کوئی نشانی دیکھ لیں ، منہ موڑ جاتے ہیں اور کہتے ہیں یہ تو چلتا ہوا جادو ہے ۔ انھوں نے ( اس کو بھی ) جھٹلا دیااور اپنی خواہشات نفس ہی کی پیروی کی ۔ ہر معاملے کو آخر کار ایک انجام پر پہنچ کر رہنا ہے۔(القمر ۱تا۳)
٭ ٭ ٭

یہ ریڈیو نورستان ہے ۔ عبد اللہ سے احادیث مبارکہ سنیے۔

٭ سیدنا جابرؓ نبیؐ سے روایت کرتے ہیںکہ آپؐ نے فرمایا :’’ جب رات کا اندھیرا چھا جائے تو اپنے بچوں کو گھروں میں روک لو کیوں کہ اس وقت شیاطین پھیل جاتے ہیں ۔ جب عشاء کے وقت میں سے ایک گھڑی گزر جائے تو اس وقت بچوں کو چھوڑ دو ( چلیں پھر یں)اور بسم اللہ کہہ کر اپنا دروازہ بند کر لو اور بسم اللہ کہہ کر اپنا چراغ بجھا دو ۔( یعنی ہر طرح کی آگ بجھا دو ) پانی کا برتن بسم اللہ کہہ کر ڈھانک دو ۔ اگر ڈھانکنے کے لیے کوئی چیز نہ ملے تو کوئیلکڑی وغیرہ اس کے اوپر رکھ دو ۔‘‘ (بخاری )
٭سیدنا سلیمانؓ بن صرد کہتے ہیں کہ میں نبیؐ کے پاس بیٹھا ہوا تھا اور دو آدمی باہم گالی گلوچ کر رہے تھے ۔ ایک کا چہرہ سرخ ہو گیا اور رگیں پھول گئیں ۔ پھر نبیؐ نے فرمایا ’’ میں ایک ایسی دعا جانتا ہوں کہ اگر یہ شخص پڑھے تو اس کا غصہ ختم ہو جائے گا اگر یہ کہہ دےاعوذ باللہ من الشیطان الرجیم ۔ تو اس کا غصہ جاتا رہے۔‘‘ تو لوگوں نے اس شخص سے کہا کہ نبیؐ نے یہ فرمایا ہے اس لیے تو شیطان سے اللہ کی پناہ مانگ ۔ اس نے کہا ’’ کیا مجھے جنون ہے ؟‘‘ ( شاید یہ شخص جاہل گنوار تھا یا منافق اس لیے یہ بات نہ مانی ) (بحاری)۔

٭٭٭

یہ ریڈیو نورستان ہے ۔ عفیرہ صابر بہار کے ترانے گنگنا رہی ہیں ۔ آئیے ہم بھی سنتے ہیں۔

بہار آئی
کلیاں چٹک رہی ہیں
سردی سے ٹھٹھرے چہرے
وہ مسکرائے غنچے
اب مسکرا رہے ہیں
تتلی بھی جھومتی ہے
جیبوں میں تھے جو ہاتھ اب
اور گنگنائے بھنورے
تالی بجا رہے ہیں
باغوں میں چل رہی ہے
جسموں میں حدت آئی
اِٹھلا رہی ہے پُروا
شوخی بھی لوٹ آئی
پھولوں کو گُد گُدا تی
قہقہوں کی پھلجھڑی ہے
خوشبو اُڑاتی پُروا
دل کی کلی کھلی ہے
چڑیوں کے چہچہے ہیں
رونق ہے سرخوشی ہے
بچوں کے قہقہے ہیں
ہر سمت زندگی ہے
ہے رُت حسین آئی
کیا رُت حسین آئی
ہر سمت بہار چھائی
آئی بہار آئی
٭٭٭

یہ ریڈیو نورستان ہے ۔ ثمرہ فاروق آپ کو ایک تاریخی واقعہ سنا رہی ہیں ۔آئیے سنتے ہیں۔

حُسنِ کلام

اموی خلیفہ ہشام بن عبد الملک کے دور میں قحط سالی کے حالات پیش آے اور مختلف عرب قبائل کے وفود خلیفہ ہشام کے پاس امداد کی طلب کے لیے آنے لگے ۔ ایک روز خلیفہ وقت انہی وفود میں بیٹھا ان کی باتیں سن رہا تھا کہ اس کی نظر ایک بچے پر پڑی جس کی عمر بمشکل چودہ سال ہو گی لیکن اس نے دو شملوں والی پگڑی باندھ رکھی تھی اور عرب سرداروں کے درمیان بیٹھا تھا۔ خلیفہ نے اپنے دربان سے مخاطب ہو کر کہا کہ اب جس کا جی چاہتا ہے میرے پاس آ بیٹھتا ہے حتیٰ کہ بچے بھی بے دھڑک آجاتے ہیں ۔ اس بچے نے جس کا نام درد اس بن حبیب تھا ، خلیفہ کا روئے سخن اپنی طرف محسوس کرتے ہوئے کہا کہ ’’ امیر المومنین ! میری حاضری سے آپ کا کوئی نقصان نہیں ہوگا البتہ میری عزت میں اضافہ ہو جائے گا ۔ اصل بات یہ ہے کہ میری قوم کے لوگ آپ کے پاس آئے ہیں لیکن آپ کے رعب کی وجہ سے کچھ کہہ نہیں پا رہے اور کلام کی خوبی تو اس وقت ظاہر ہوتی ہے جب اسے پیش کیا جائے ۔‘‘
خلیفہ اس بچے کی گفتگو پر متعجب ہوا اور کہا کہ وہ اپنی بات کھل کر کہے۔ اس پر درد اس بن حبیب نے خلیفہ سے کہا کہ ’’ جناب ہم تین سال سے قحط کا شکار ہیں ۔ ایک سال نے ہماری چربی پگھلا دی ہے ، دوسرے سال نے جسموں پر سے گوشت نوچ لیا ہے ، اور تیسرے سال نے ہڈیاں نچوڑ کر رکھ دی ہیں ۔ جبکہ آپ لوگوں کے ہاتھ میں بہت سے فاضل اموال ہیں ۔اگر یہ مال اللہ کا ہے تو اسے اس کے بندوںمیں تقسیم کیجیے اور اگر یہ دولت لوگوں کی ہے تو آپ حضرات نے اسے لوگوں سے کیوں روک رکھا ہے ؟ اور اگر یہ اموال آپ کے اپنے ہیں توپھر بھی انہیں لوگوں پرصدقہ کردیجیے کہ اللہ تعالیٰ صدقہ کرنے والوں کو جزا دیتے ہیں اور نیکو کاروں کا اجر ضائع نہیں کرتے ۔‘‘
اس پر خلیفہ ہشام بن عبد الملک نے کہا کہ اس بچے نے تینوں صورتیں پیش کر کے ہمارے لیے عذر باقی نہیں رہنے دیا ۔ چناں چہ خلیفہ نے اس بچے کی بستی کے لیے ایک لاکھ درہم جبکہ اس بچے کے لیے ایک لاکھ درہم الگ دینے کاحکم دیا تو بچے نے کہا کہ ’’ امیر المومنین یہ ایک لاکھ بھی بستی والوں کے عطیے میں شامل کر دیجیے کیونکہ مجھے یہ بات پسند نہیں کہ امیر المومنین کا عطیہ بستی والوں کی ضرورت کو پورا نہ کر سکے ۔‘‘

٭٭٭

یہ ریڈیو نورستان ہے ۔ عارفہ بتول آپ کو گُر کی بات بتا رہی ہیں ۔ آئیے سنتے ہیں ۔

گُر کی بات

انڈے کو ابالنا اتنا مشکل نہیں ہے جتنا کہ اُسے چھیلنا ۔ ابلے ہوئے انڈے کو پلیٹ میں یا میز پر رکھیں ۔ ایک گلاس اس پر الٹا کررکھیں ۔ اب گلاس کو زور زور سے دائیں بائیں حرکت دیں۔ انڈا بار بار گلاس سے ٹکرائے گا اور چھلکا اتر جائے گا ۔ٹن اوپنر نہ ہو اور کوئی ڈبہ کھولنا ہو تو اسے کسی پتھریلی سطح پرزور زور سے رگڑیں ۔ اب ڈبے کوسائڈ سے دبائیں ۔ ڈھکن خود بہ خود الگ ہو جائے گا۔

٭٭٭

یہ ریڈیو نورستان ہے۔ہادیہ اشفاق آپ سے پہیلیاں پوچھ رہی ہیں ۔ ذرا بوجھیئے تو۔

پہیلیاں

(۱) ابا جی بازار جانا میرے جیسی گڑیا لانا
(۲) ہر گھڑی بڑھائے آگے قدم روکنے کا نہیں کسی میں دم
(۳) خشکی پر نہ اس کو پائو پانی میں اترو تو کھائو
جوابات:(۱) آئینہ(۲) وقت (۳) غوطہ

٭٭٭

یہ ریڈیونورستان ہے ۔ احمد شجاع سے ان کے پسندیدہ اشعار سنیے ۔

زور ِ بازو آزما شکوہ نہ کر صیاد سے
آج تک ٹوٹا نہیں کوئی قفس فریاد سے

مخالفت سے مری شخصیت سنورتی ہے
میں دشمنوں کا بڑا احترام کرتا ہوں

حالات سے سہمے ہوئے لوگوں کو بتا دو
حالات بدل جاتے ہیں ٹھہرا نہیں کرتے

٭٭٭

یہ ریڈیو نورستان ہے ۔ صالحہ فاروق آپ کو ایک کہانی سنا رہی ہیں ۔ آئیے سنتے ہیں۔

سوچو

کرم دین ایک بہت ہی سست انسان تھا ۔ جہاں بیٹھتا ، بیٹھا ہی رہ جاتا ۔ اسی لیے لوگوں نے اسے ’’ سوچو‘‘ کہنا شروع کر دیا تھا کہ یہ ہر وقت سوچتا ہی رہتا ہے ۔ ایک دن بیوی نے اُسے کہا کہ ذرا کھیت سے ساگ توڑ لائو تاکہ میں کھانا بنا لو ں۔ سوچوگھر سے نکلا کھیت میں پہنچا تو سستانے کے لیے ایک پیڑ کے نیچے بیٹھ گیا ۔ ادھر گھر پر بیوی انتظار کر رہی تھی کہ سوچو ساگ لائے تو وہ کھانا بنائے ۔ جب دوپہر ہو گئی تو وہ گھبرا کر گھر سے نکلی کہ کہیں کوئی حادثہ تو نہیں ہو گیا ۔ لوگوں سے پوچھتے پاچھتے جب کھیت پر پہنچی تو دیکھا کہ سوچو ایک درخت کے نیچے بیٹھا سوچوں میں گم ہے۔ اُسے سخت غصہ آیا۔ وہ سوچو کی ان حرکتوں سے بہت تنگ تھی ۔ اُس نے اُسے سبق سکھانے کا سوچا اور بغیر کچھ کہے گھر آگئی ۔ اتفاق سے اس دن کوئی بھی اس طرف نہ آیا اور سوچو کو وہاں بیٹھے بیٹھے شام ہو گئی ۔ پیٹ میں جب چوہے کودنے لگے تو وہ اپنے خیالوں سے چونکا ۔ جلدی جلدی ساگ توڑا اور گھر آیا ۔ بیوی کو آواز دی ’’ اونیک بخت! یہ لے ساگ اور جلدی سے کھانا لے آ۔‘‘ پھر وہ اپنی چار پائی پر لیٹ گیا اور ایک بار پھر اپنی سوچوں میں گم ہو گیا ۔ لیکن اس بار اُسے جلدی ہوش آگیا کیوں کہ آنتیںزور زور سے بول رہی تھیں ۔ اس نے بیوی کو آواز دی ۔’’ بیوی ! کیا آج کھانے کو نہیں ملے گا ؟‘‘ مگر کوئی جواب نہ آیا ، اس نے تھوڑی دیر انتظار کیا مگر گھر میں ہر طرف خاموشی چھائی تھی ۔ اس نے کچھ دیر اور انتظار کیا ۔ پیٹ کی فریاد نے اسے سوچوں میں گم نہ ہونے دیا اورآخر کار اسے اٹھنا ہی پڑ گیا ۔ وہ جب باورچی خانے میں پہنچا تو دیکھا کہ بیوی چولھے کے پاس چپ چاپ بیٹھی خیالوں میں کھوئی ہے اور چولھے پر ہنڈیا جل رہی ہے ۔سوچو چیخا ’’ ارے ارے ! دیکھ تو ہنڈیا جل رہی ہے ‘‘ پھر خود لپک کر آگے بڑھا اور جلدی سے ہنڈیا چولھے سے اٹھانے کی کوشش کی ۔ اس کوشش میں اس کا ہاتھ بھی جل گیا اور ہنڈیا بھی زمین پر اوندھی گر گئی ۔ بچا کھچاکھانا بھی ضائع ہو گیا ۔ بیوی نے معصومیت سے آنکھیں جھپکاتے ہوئے کہا !’’ اوہ ! مجھے سوچوں میں خیال ہی نہیں رہا کہ ہنڈیا چولھے پر دھری ہے ۔‘‘ وہ رات سوچو کی درد سے اور بھوک سے بلبلاتے گزری ۔ مگر اسے عقل آگئی اب وہ پوری ذمہ داری سے اپنے کام کرنے لگا تھا ۔ لوگوں نے بھی اسے سوچو کہنا چھوڑ دیا تھا اور اسے اس کے اصل نام سے پکارنے لگے تھے۔

٭٭٭

یہ ریڈیو نورستان ہے ۔ محمد احمد نعمان سے خبریں سنیے۔

٭ موٹروے حکام نے شہریوں کو حادثات سے بچانے کے لیے شاندار ڈیوائس پیش کردی ، ڈیوائس کی مدد سے ڈرائیور کو دوران ڈرائیونگ نیند سے روکا جا سکتا ہے حکام کا کہنا ہے کہ ڈیوائس ڈرائیوراپنے کام پر لگائیں گے اور اس میں سینسر لگے ہوئے ہیں ۔ ڈیوائس اس وقت کسی الارم کی طرح بجے گی جب ڈرائیور کو نیند آئے گی ۔ اس ڈیوائس کی آواز الارم کی آواز کی طرح اونچی ہے تاکہ جیسے ہی ڈرائیو رکو نیند آئےتو وہ اس کےبجتے ساتھ فوراً جاگ جائے ۔ اس ڈیوائس کی قیمت 750ہے جسے بہت جلد تمام تر لوگوں کے لیے پیش کیا جائے گا۔
٭دنیابھر کو تبدیل کرکے رکھ دینے والے کو رونا ، وائرس کے خلا ف ویکسین کی پہلی خوراک کی خالی بوتل اور سرنج سائنسی میوزیم میں رکھی جائے گی کورونا وائرس کی سب سے پہلی ویکسین کی پہلی خوراک 90سالہ برطانوی خاتون مارگریٹ کینن کو دی گئی تھی، وہ اس وبا کی ویکسین لینے والی دنیا کی پہلی فرد بن گئی ہیں ۔ ان کو لگائی جانے والی ویکسین کی خالی بوتل اور سرنج کولندن کے سائنس میوزیم میں رکھا جا رہا ہے اس بوتل کو اب اگلے برس 2021 میں عوامی نمائش کے لیے ڈسپلے پر رکھ دیا جائے گا۔
٭ بھارتی ریاست جھاڑ کھنڈ میں سرکاری نوکری حاصل کرنے کے خواہشمند نوجوانوں کے لیے ایک شرط رکھی گئی ہے کہ انہیں اپنی زندگی سے تمباکو نوشی اور تمباکو والی اشیاء کے استعمال کو مکمل طور پر ختم کرنا ہوگا ۔ ریاستی حکومت کے مطابق نوجوان اس وقت ہی سرکاری نوکری کے اہل ہوں گے جب وہ آفس اور آفس کے باہر بھی تمباکو نوشی نہیں کریں گے ۔حکومت کی جانب سے یہ قانون آئندہ سال یعنی2021 میں ماہ اپریل سے لاگو ہو جائے گا ۔
٭ سنگا پور نے لیبارٹری میں تیار کردہ گوشت سے نگٹس تیار کرنے کی منظوری دے دی آئندہ سالوں میں گوشت کے حصول کی خاطر کسی بھی جانور کو مارنے کی ضرورت نہیں پڑے گی ۔ عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکی کمپنی ایٹ جسٹ نے دعوی کیا ہے کہ اس کے لیبارٹری میں تیار کردہ گوشت کو سنگا پور میں فروخت کرنے کی منظوری مل گئ ہے ۔ آئندہ سالوں میں گوشت کے حصول کی خاطر کسی بھی جانور کو مارنے کی ضرورت نہیں پڑے گی ۔ گوشت کی تیاری کے دوران تمام حفاظتی پہلوئوں کو مد نظر رکھا جائے گا۔
خبریں ختم ہوئیں۔

٭٭٭

یہ ریڈیو نورستان ہے ۔ اس دعا کے ساتھ ہماری آج کی مجلس اپنے اختتام کو پہنچتی ہے ۔

اللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُبِکَ مِنَ الْفَقْرِوَالْقِلَّۃِ وَالذِّلّۃِ وَ اَعُوْذُبِکَ مِنَ اَنْ اَظْلَمَ اَوْ اُظْلَمَ ۔

اے اللہ بے شک میں محتاجی سے تیری پناہ مانگتا ہوں ۔ ضرور توں میں کمی اور رسوائی سے اس بات سے بھی تیری پناہ چاہتا ہوں کہ میں کسی پر ظلم کروں یا کوئی مجھ پر ظلم کرے ۔

پاکستان زندہ باد
نورستان پائندہ باد

ذروہ احسن

٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here