بتول جولائی ۲۰۲۴ابتدا تیرےنام سے - بتول جولائی ۲۰۲۴

ابتدا تیرےنام سے – بتول جولائی ۲۰۲۴

ہم نہایت ہی دکھی دل اوراشکبارآنکھوں سے اپنے قارئین کو یہ دل دوز خبر پہنچا رہےہیں کہ ہماری ہر دلعزیز بہن ڈاکٹر صائمہ اسما صاحبہ( مدیرہ چمن بتول) کے شوہرنسیم ظفرصاحب مختصرعلالت کے بعد رضائے الٰہی سے اس فانی دنیا سے رخصت ہوگئے۔انا للہ وانا الیہ راجعون۔
نسیم ظفرصاحب مینجمنٹ کنسلٹنٹ اور پاکستان میں لیڈر شپ آئوٹ ڈور ٹریننگ کے بانی تھے ۔ بزنس کی دنیا میں بے شمارمقامی اوربین الاقوامی کمپنیوں اوررضا کار اداروں نے ان کی مہارتوں سے استفادہ کیا۔ آپ بہترین اخلاق کے مالک تھے ۔ انہوں نے با مقصد زندگی گزاری اوراسلامی اقدار و روایات کوہمیشہ ملحوظِ خاطر رکھا۔
کسی بھی عزیز کی موت دل پر گہرا زخم چھوڑجاتی ہے جوکبھی بھی مکمل طورپر مندمل نہیں ہو سکتا ۔آج ایسے ہی کٹھن لمحات سے صائمہ اسما کوگزرنا پڑ رہا ہے ۔ اس مشکل وقت میں ہم ان کے ساتھ ہیںاوران کے غم میں برابرکے شریک ہیں ۔ہر کسی نے ان کے غم کو اپنا غم سمجھا ہےاس کی وجہ شاید یہ رہی ہے کہ وہ ہمیشہ سب کی رہنمائی اورحوصلہ افزائی کرتی رہی تھیں۔ ہمیں ان کی اوران کے والدین ثریا اسما صاحبہ اورڈاکٹر مقبول احمد شاہد صاحب کی محبت وشفقت نے ایک خاندان کی طرح باندھ رکھا ہے۔
ہم سبھی ممبران ادارہ بتول بشمول ، چیئرپرسن شاہدہ اکرام صاحبہ کے صائمہ اسما سے ان کے شریکِ حیات کی وفات پرتعزیت کرتے ہیں اوردعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ نسیم ظفر صاحب کی بشری کمزوریوں سے در گزر کرتے ہوئے ان کی مساعیوں کوقبول ومنظورفرما کران کی بخشش کا ذریعہ بنائے اورجنت میں اعلیٰ مقام عطا کرے۔ صائمہ اسما ان کے بزرگ والدین ، پسران اوردیگراہل خانہ کوصبر جمیل عطا کرے۔(آمین)
جب یہ رسالہ آپ کے ہاتھوں میں پہنچے گا محرم الحرام کا مہینہ شروع ہونے والا ہوگا ہمیں اسلامی سال کے پہلے مقدس مہینے کا استقبال نہایت عقیدت واحترام سےکرنا چاہیے۔ عبادت، ذکر الٰہی،عفوو درگزر، علم وشعور کا حاصل کرنا ، اخلاقی اصلاح ، نیکیوں میں سبقت لے جانا اورپہلے دس دن کے روزے خصوصاً نواوردس محرم کے روزے رکھنا اس ماہ کی فضیلت کاتقاضا کرتے ہیں اور حضرت امام حسین ؓ کی قربانی کی یاد اس کی خصوصیت کواجاگر کرتی ہے۔یوم عاشورہ کے روزے رکھنے سے پچھلے دوسال کے گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔اللہ تعالیٰ ہمیں پورا سال اللہ کی رضا کے عین مطابق گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔
فلسطین کے حالات نہایت سنگین اورپیچیدہ ہیں ۔جس کے لیے عالمی برادری اورخاص طورپر اسلامی ممالک کی موثر اورمنظم کوششوں کی ضرورت ہے ۔ اسلامی ممالک کا رد عمل مختلف صورتوں میں سامنے آتا ہے۔جن میں سیاسی ،اقتصادی اورعوامی سطح پر حمایت شامل ہے۔ مسئلہ فلسطین کے لیے ایک مستقل اورمنصفانہ حل کی ضرورت ہےجو فلسطینی عوام کے حقوق اورخود مختاری کوتسلیم کرے ۔ان حالات میں ہر ذی شعورمسلمان کا فرض ہے کہ غزہ کے بے بس زخموں سے چورچور بے بس عوام ، بھوک ،پیاس سے بلکتے ننھے معصوم بچوں ،بوڑھوں ،نوجوانوں ،عورتوں اورمردوں کی مدد کرے۔ اس کے لیے دعائوں ،آگاہی ، مالی امداد ، اور فلاحی کام کی ضرورت ہے۔نیز ہمیں چاہیے کہ اپنی حکومت کوسیاسی حمایت کے لیے آگاہی دیں ۔سب سے پہلےخود اپنے دل سے حمایت کریں ۔فلسطین کے حالات کی تحقیق کریں ۔خود سمجھیں تاکہ دوسروں کو سمجھا سکیں ۔مظاہروں میں حصہ لیں۔میڈیا کااستعمال خصوصاً سوشل میڈیا پرلوگوں کوآگاہ کریں اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں ۔فلسطینی بھائیوں کے لیے دل سے اجتماعی دعا کروائیں اوراپنی کوششوں سے ان کی مدد کے لیے عملی اقدامات کویقینی بنائیں ۔
اس سال حج2024 شدید گرمی کے موسم میں آیا ہے۔گرمی کی شدت کی تاب نہ لاتے ہوئے تقریباً ایک ہزار سے زائدحجاج کرام وفات پا گئے پوری دنیا کامیڈیا سعودی حکومت اور مسلمانوں کےاس مذہبی فریضے کوتنقید کا نشانہ بنا رہا ہےجوکہ لمحۂ فکریہ ہے۔سعودی حکومت کے بہترین انتظامات ہونے کے باوجود یہ سانحات پیش آئے جس کی اصل وجوہات میں ہرسال حاجیوں کی تعداد کو بڑھانا ہے۔جس سے انتظامیہ اورحجاج کرام دونوں کومشکلات کا سامنا ہے ۔ منیٰ جانے والے راستوں پررکاوٹیں کھڑی کرکے انہیں طویل کردیا جاتاہے۔سورج کی تپش کی تاب نہ لاتے ہوئے منیٰ پہنچتے پہنچتے حاجی بے دم ہوکر گرکربےہوش ہوجاتے ہیں یا اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں ۔حکومت کوانتظامات مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے ۔
(۱)حاجیوں کی تعداد کم کریں (۲) منیٰ جانے والے راستوں کی رکاوٹیں دورکرکے حاجیوں کا با آسانی منیٰ جانا ممکن بنائیں ۔(۳) حرم کعبہ سے ملحقہ بازاروں کوعارضی چھتریوں سے سایہ دار بنائیں تاکہ جو حاجی حرم میں رش کی وجہ سے با جماعت نماز ادا نہیں کرسکتے وہ چچلاتی دھوپ کی بجائے سائےمیں نماز ادا کر سکیں (۴)ہر بازاراورہرمقام میں پانی کی ترسیل ممکن بنائی جائے (۵) فرسٹ ایڈ اورمزید طبی سہولتوں کو مزید موثر بنانے کی ضرورت ہے۔
قوم کوتوقع تھی کہ ملک کودر پیش کٹھن اقتصادی حالات کے تناظر میں اتحادی حکومت اپنا پہلا بجٹ عوام دوست بجٹ کے طورپرپیش کرے گی ۔ اس کے برعکس ہرشعبہ زندگی میں ٹیکسوں کی شرح میں اضافہ کیا گیا ہےوہیں پرنئے ٹیکسوں کی بھی بھر مار کی گئی ہے ۔ملازمین کی تنخواہوں میں 20 سے 25 فیصد اضافے کے ساتھ واجب الادا انکم ٹیکس کی شرح بڑھا کر ان کے لیے ریلیف ایک ہاتھ سے لے کردوسرے ہاتھ سے واپس لے لیا گیا ہے ۔بجٹ میں مختلف اشیائے ضروریہ پرعائد کیے جانے والے جی ایس ٹی اوردوسرے محصولات کی شرح میں اضافےسے ملک میں مہنگائی کا سونامی آتا دکھائی دے رہا ہے۔بجٹ کی تمام مدات کا جائزہ لینے کے بعد معلوم ہوتا ہےکہ یہ بجٹ آئی ایم ایف کومطمئن کرنے کے لیے بنایا گیا ہے ۔نہ کہ عوام کی تکلیف اورمسائل کم کرنے کے لیے ۔
ادارہ بتول کی چیئرپرسن شاہدہ اکرام صاحبہ کےبڑے بھائی صاحب کاانتقال ہوگیا ہے۔ ادارہ بتول کے تمام ممبران ان سے اظہار ِ تعزیت کرتے ہوئے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کے بھائی جان کی مغفرت فرمائے ۔انہیں جنت الفردوس میں جگہ دے اور لواحقین کوصبرِ جمیل عطا کرے ۔شاہدہ اکرام صاحبہ نے تمام قارئین سے دعائوں کی درخواست کی ہے ۔
ہمارے پرچے میں دو نئے افراد کااضافہ خوش آئند ہے ان میں پروفیسر ڈاکٹر فارحہ جمشید ہیں آپ نے اقبالیات میں پی ایچ ڈی کی ہے۔ ان کا مضمون اس پرچے میں شامل کیا جارہاہے۔امیدہے وہ آئندہ بھی اپنی مفید اورمعلوماتی تحریروں سے ہمیں مستفید کرتی رہیں گی۔
بتول میں ایک نئے نام کا اضافہ تحریم ریاض کا ہے ان کا تعلق ضلع وہاڑی سے ہے ۔عمر ابھی صرف سترہ برس ہے انہوں نے ہمیں ماہ جولائی کے بتول کا ٹائٹل بنا کردیا ہے۔ آپ ماشاء اللہ بہت با صلاحیت ہیں ۔لکھنے کی مشق بھی جاریہے ۔ہم انہیں چمن بتول میں خوش آمدید کہتے ہیں۔
بتول کے قارئین اورلکھاری خواتین و حضرات جنہوں نے انفرادی و اجتماعی طورپر ادارہ بتول کے ممبران سے تعزیت کی ہے۔ ان کے لیے ادارہ دعا گوہے۔ اللہ تعالیٰ انہیں اجر عظیم سے نوازے ( آمین)۔
دعائوں کی طالب
آسیہ راشد،نائب مدیرہ،چمنِ بتول

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here