جون اورجولائی کے مہینے میں گرمی اورسورج کی تپش اپنے عروج پر ہوتی ہے ۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ چند احتیاطی تدابیر اختیارکر کے گرمی کے مضراثرات سے بچا جائے۔اس مضمون میں ہم گرمی کے موسم کے اثرات اور ان کی احتیاط کیسے کی جائے، پربات کریں گے ۔
میرے ذاتی خیال کے مطابق اللہ تعالیٰ کا بنایا ہوا ہرموسم انتہائی خوبصورت ہے چاہے وہ گرمی ہو یا سردی ۔ بہار ہو۔ یا خزاں ہو یہ سچ ہے کہ انسانوںاورجانداروں کو زمین پر بسیرا کرنے کے لیے نباتات اور مختلف فصلوں کی بودو باش کے لیے ہرموسم کی ضرورت ہوتی ہے ۔سخت موسم سے بچائو کے لیے انسان اورجانور دونوں اپنی اپنی جگہ احتیاط برتتےہیں ۔ میڈیکل سائنس بھی اللہ ہی کی عطا کردہ نعمت ہے اور اس رب کی مہربانی ہے جو ان موسموںسے نبرد آزما ہونے میں ہماری مدد کرتی ہے ۔آئیے دیکھتے ہیں گرمی میں کون سے لوگ زیادہ متاثر ہوسکتے ہیں۔
(۱) گرمی میں کام کرنے والا مزدور طبقہ اورکنٹرکشن کا کام کرنے والے لوگ ، کھلاڑی ، فوج کے جوان ، آگ بجھانے والے لوگ ، کسان جنہیں کھلے کھیتوں میں کام کرنا ہوتا ہے ۔
(۲) ان کے علاوہ چار سال سےچھوٹے بچے اورپینسٹھ سال کی عمر سے بڑے بزرگوں کو گرمی سے بچنے کی بہت ضرورت ہے ۔ شوگر یا ذیابیطس کے مریض مختلف دوائیاں استعمال کرنے والے لوگ اور کم ورزش کرنے والے افراد بھی اس کا شکار ہو سکتے ہیں ۔
گرمی یا لو لگنے سے ہونے والے مضر اثرات
(۱) جلد کاجل جانا یا ہیٹ کریش ہونا۔
(۲)پٹھوں کا کچھائو ہوجانا ۔
(۳)مریض کے سرمیں درد ہونا۔
(۴) چکر آنا یا متلی محسوس ہونا۔
(۵) الٹیاں شروع ہو جانا اورمریض کا بےسدھ ہوجانا ۔
(۶) مریض کا ہیٹ سٹروک ہونے کی صورت میں تیز بخار ہونا یعنی 106تک بخار کاٹمپریچر ہونا اورمریض کا بے ہوش ہو جانا ۔
جسم کے خلیے صرف ایک حد تک گرمی کی شدت برداشت کرسکتے ہیں ۔اس کے بعد جسم کے اندر سیلز یعنی خلیوں کی توڑ پھوڑ شروع ہوجاتی ہے اور جسم کے انزائمز درست طریقے سےکام نہیں کر پاتے۔
گرمی کے اثرات سے بچنے کے لیے چند ایک انتہائی ضروری احتیاطی تدابیر۔
گرمی لگنے کی صورت میں فوراً اپنے ڈاکٹر سے رجوع کریں تاکہ وہ بر وقت علاج کرکے آپ کو مزید بیماری سے بچا سکے۔ گرمی کے موسم میں زیادہ سے زیادہ گھر کے اندر رہنا چاہیے اگرکسی ضروری کام سے باہر جانا پڑے یعنی مزدوری کرنے یا کسی اوروجہ سے توکوشش کریں کسی سایہ دار جگہ پررہیں۔ اپنے سر کو گیلے تولیے یا رومال سے ڈھانپ کررکھیں ۔ سورج کی ڈائریکٹ شعائوں سے بچنا بہت ضروری ہے ۔
پنکھے ، کولریا اے سی کا استعمال کریں تاکہ ہوا لگتی رہے اورکمرےکا ٹمپریچر یا درجہ حرارت زیادہ نہ ہو۔ ٹھنڈے پانی کے تولیے کوہاتھ اورمنہ پر استعمال کرنے سے بھی فرق پڑتا ہے۔
ایک گھنٹے میں دو سے تین مرتبہ ٹھنڈا پانی ضرورپیجئے۔اگرگرمی لگ جائے تو کوشش کریں ہر آدھ گھنٹے بعد مریض کو دو سے تین گلاس پانی پلائیں یعنی پندرہ پندرہ منٹ کے وقفے سے ۔اگر مریض کو بلڈ پریشر نہیں ہےتونمکول کا استعمال کریں کیونکہ اس میں باقی منرلز بھی موجود ہوتے ہیں۔
کھلے ہوا دارکپڑےپہنیں ۔
عام دنوں میں پانی کی مقداربڑھا دیں اورپیشاب کے آنے پر نظر رکھیں ( یورن آئوٹ پٹ) یورن کا کم آنا بھی گرمی کی شدت کی علامت ہے۔ اس کا مطلب ہے آپ کے جسم کو پانی کی زیادہ ضرورت ہے اگر آپ کا یورن آئوٹ پٹ کم ہو رہا ہے تو زیادہ پانی پئیں۔
باہرجاتے ہوئے ہیٹ یا چھتری کا استعمال کریں ۔ سن سکرین ضرورلگائیں ۔کچھ کینسرز کی شرح گرمی میں کام کرنے والوں میں زیادہ پائی گئی ہے جن میں (Skin cancer)جلد کا کینسر شامل ہے۔
تھوڑا باہرسے کام کر کے آئیں تو آرام کریں تاکہ جسم کی طاقت بحال ہو۔
چھوٹے بچوں اوربزرگوں کودھوپ میں جانے سے بچائیں ۔
یہ کچھ احتیاطی تدابیر ہیں جو بچے اوربڑے کر سکتے ہیں اورانہیں اختیار کرنےسے گرمی کی شدت سے بچا جا سکتا ہے ۔ اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔
٭٭٭