قارئین کرام! سلام مسنون
اللہ تعالیٰ کی شکر گزار ہوں کہ ذاتی زندگی میں ایک عظیم صدمہ اٹھانےکے بعد ایک ماہ کے فرق سے دوبارہ آپ سے مخاطب ہوں۔ یہ ہمت اللہ ہی نے عطا کی ہے، ہم سب اسی کے ہیں اور ہمیں اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔ میں ادارہ بتول کی معزز ممبران کی بے حد ممنون ہوں ، خصوصاً نائب مدیرہ آسیہ راشد صاحبہ کی جنہوں نے جولائی کا شمارہ ترتیب دیا اور اس کارِ خیر میں تعطل نہ آنے دیا۔ دور نزدیک سے بےشمار بہنیں تشریف لائیں، ان سے بھی زیادہ احباب اپنے پیغامات اور کالز کے ذریعے میرے غم میں شامل ہوئے، میں سب کے لیے سراپا سپاس ہوں۔جانے والے نے بے حدوحساب اچھی گواہیاں کمائیں اور بے شمار صدقہ جاریہ چھوڑاہے۔بتول کے کام میں ابتدا ہی سےمیری معاونت اور قدردانی کی، خصوصاً اداریہ پڑھ کر ہمیشہ خوشی کا اظہار کیا، ویب سائٹ کے کام کی ذمہ داری لیے رکھی، تحریک کو اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں سے فائدہ دینے کے لیے تن من دھن سے حاضر۔ایک ہر دلعزیز، محبوب، سیماب صفت ،جری اور توانائی سے بھرپور شخص، عشقِ رسول ﷺ سے لبالب بھرا ہؤا،مملکت خداداپاکستان اور بانیانِ پاکستان سے محبت جس کے ایمان کا حصہ تھی ! اللہ رب العزت ان کے سب نیک کاموں کی قدردانی فرمائے، سب کی دعاؤں کو مرحوم کی بلندیِ درجات کا سبب بنائے اور میرے لیے اس عارضی جدائی کے وقت میں صبرو استقامت ،ہمت و حوصلے کاباعث بنائے، آمین۔
حماس کے سیاسی سربراہ اور فلسطین کے سابق وزیراعظم اسماعیل ہانیہ کو صیہونیوں نے تہران میں بزدلانہ حملہ کرکے شہید کردیا۔ ان کے گھرانے کے بیشتر افراد شہادت کے رتبے پر فائز ہو چکے ہیں۔ یہ بزدلانہ حملہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جبکہ دس ماہ میں چالیس ہزار شہادتوں اور ایک لاکھ سے زیادہ زخمیوں کے باوجود فلسطینی مزاحمت پر جمے ہوئے ہیں،نہ صرف ان کے پائے استقلال میں لرزش نہیں آئی بلکہ وہ قابض فوج کو اچھا خاصا نقصان پہنچا رہے ہیں۔یمن پہلے ہی اس جنگ میں شامل ہوچکا ہے، اب ایران کے اندر اس حملے نے خطرہ پیدا کردیا ہے کہ جنگ کی آگ پورے خطے میں پھیل جائے بلکہ امریکہ کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لے۔ نیتن یاہو کے حالیہ دورہ امریکہ کے دوران وہ جہاں بھی گیا اسے شدید عوامی نفرت کا سامنا کرنا پڑاکیونکہ امریکی حکومت فلسطینیوں کے قتل عام میں پوری طرح صیہونیوں کو اسلحہ اور امداد فراہم کررہی ہے۔دوسری طرف اسماعیل ہانیہ کی حیثیت صرف بطورحماس لیڈر نہیں بلکہ خاصی حد تک فلسطین کے نمائندے کی تھی۔یہ امکان بھی روشن ہے کہ ان کی شہادت فلسطینیوں کے متحد ہوکر مزاحمت تیز کرنے کا باعث بنے گی۔
بجلی کے ظالمانہ بلوں نے ملک بھر میں شدید اضطراب پیدا کررکھا ہے۔ ایک طبقہ اپنی عیاشیوں کا تمام بوجھ غریب عوام پر ڈالے ہوئے ہے۔اوپر سے ٹیکسوں کی بھرمارنے غریب تو کیا، خوشحال طبقے کا جینا بھی مشکل بنا دیا ہے۔عوام کے اضطراب کو ایک ملک گیر منظم احتجاج میں ڈھالنے کاکام اس وقت جماعت اسلامی نے کیا ہے۔شدید گرمی، حبس اور کہیں طوفانی بارشوں کے موسم میں بھی کثیر تعداد میں عوام کی شرکت کے ساتھ احتجاجی دھرنے جاری ہیں اورحسبِ روایت ان پرجبر کے ہتھکنڈے بھی آزمائے جا رہے ہیں۔ ہماری تاریخ بتاتی ہے کہ عوام کے احتجاج اور عوامی رائے کو جبر کے ذریعے دبانے کی کوشش نےہمیشہ ملک کو نقصان پہنچایا ہے۔عوامی شعور کا راستہ کبھی بھی روکا نہیں جا سکتا اور اب تو میڈیا کا دور ہے، ہر کوئی جانتا ہے کہ کون اس ملک کی جڑیں کس طرح کھوکھلی کررہا ہے، کون کس درجے کا مجرم ہے،کس کے کتنے کاروبار عوام کا خون چوس کر پنپ رہے ہیں، کون اس ملک کا سرمایہ باہر کس جگہ منتقل کررہا ہے،کس کو اس کےعالمی سرپرست خدمات بجا لانے کا کیا معاوضہ دے رہے ہیں،لوگوں سے اب کچھ بھی چھپا ہؤا نہیں ہے۔قانون کس کے لیے بنتے ہیں اور کس وقت پرکس کے لیے بدلتے ہیں، انصاف کے نام پر فیصلے کن محرکات کے تحت ہوتے ہیں، معاشی پالیسیاں کس کو فائدہ دینے کے لیے بنائی اور مٹائی جاتی ہیں، انتخابات کے نام پر کیا کھیل رچایا جاتا ہے، اس میں سے کچھ بھی اب راز نہیں ہے۔پاکستانیوں کے لیے یہ فیصلہ کن وقت ہے ۔ہمیں ملک کی تقدیر بدلنے کے لیے اسی جذبے سےباہرنکلنا ہوگا جو ہمارے بزرگوں نے ۱۹۴۷ میں دکھایا تھا۔اس وقت نو آبادیاتی نظام کی غلامی تھی، اب جدید عالمی استعمار کی غلامی ہے جس نے ہماری صفوں میں اپنے مہرے ڈھونڈ رکھے ہیں۔ یوم آزادی کا یہ مہینہ پاکستان کے محب وطن عوام کے لیے تجدید عہد کا مہینہ ہے کہ ہم اس ملک کی ترقی اور بقا کے لیے ہر دور کے خطرات کے مقابل ڈٹ کر کھڑے رہیں گےاور اپنی آزادی کی حفاظت کریں گے۔ہم اس ملک کو اپنے بچوں کے لیے محفوظ بنائیں گےتاکہ انہیں اچھی زندگی کے لیے ملک چھوڑنا نہ پڑے،یہاں میرٹ کا نظام قائم کریں گے، عوام کا پیسہ عوام ہی پر خرچ ہوگا، آئین کی بالادستی ہوگی،عوامی رائے کا احترام ہوگا،تعلیم اور تہذیب کا دوردورہ ہوگا،اقوام عالم میں ہم اس ملک کو باوقار اور محترم بنائیں گے،ان شاءاللہ۔
اک خواب ہے کہ بارِ دگر دیکھتے ہیں ہم
اک آشنا سی روشنی سارے مکاں میں ہے
تابش میں اپنی مہر و مہ و نجم سے سِوا
جگنو سی یہ زمیں جو کف ِآسماں میں ہے
ایک خوش خبری یہ ہے کہ اب بتول کے آن لائن مطالعہ پر بھی سالانہ خریدار بن سکیں گے۔ یہ بندوبست اس لیے کیا گیا ہے تاکہ اندرون اور بیرون ملک وہ لوگ جو پرچہ ڈاک سے حاصل نہیں کرپاتے، وہ اب گھر بیٹھے آن لائن خریدار بن سکیں اور ہر ماہ تازہ شمارے کا مطالعہ کرسکیں ۔ ویب سائٹ www.batool.com.pk کھولنے پر خریداری کی آپشن موجود ہوگی، اسے کلک کریں اورخریدار بن جائیں۔نئے شمارے قیمتاً دستیاب ہوں گے جبکہ ایک سال سے پرانے شمارے حسبِ سابق بغیر ادائیگی کے صرف لاگ ان کے ساتھ کھولے اور پڑھے جا سکیں گے۔ یہ اعلان اپنے دوردراز اور بیرون ملک مقیم احباب تک بھی پہنچائیں، واٹس ایپ گروپس میں شیئر کریں تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ استفادہ کرسکیں۔ عینی عرفان کے ناولٹ ’’نٹ کھٹ زندگی ‘‘ کی نئی قسط شمارے میں شامل ہے،گزشتہ شمارے میں سہواً اس پر آخری قسط لکھا گیا تھا۔
اگلے ماہ تک اجازت بشرطِ زندگی!
دعاگو،طالبہِ دعا
صائمہ اسما
ماہنامہ چمنِ بتول
آن لائن مطالعہ کے سالانہ خریدار بنیے
ماہنامہ چمنِ بتول کی ویب سائٹ:www.batool.com.pk
پراپنا لاگ ان بنائیں اور خریدار بن کر گھر بیٹھے نئے شمارے کا مطالعہ کریں