ڈاکٹر نوید بٹ

میری امی جی- بتول ستمبر ۲۰۲۱

بے نور آنکھوں کا نور بھرا چہرا میری ہتھیلیوں میں ہے اور ان کے ماتھے کا بوسہ لیتے ہوئے میرے آنسو ٹپ ٹپ ان لبوں پر گرے ہیں جو آج سَلٰمٌ قَوْلًا مِّنْ رَّبٍّ رَّحِیْمٍ کا ورد نہیں کر رہے۔ میری نازک سی امی جان….. دھان پان سی امی جان…..ایک لحظہ میں ماضی کے کتنے ہی ورق پلٹ گئے۔ پہلی یاد بچپن کی تھی جب پشاور میں گھر کی چھت پہ گرمیوں میں چارپائیوں کی ایک قطار لگی ہوتی اور بھیگی چھت پر پیڈسٹل فین باری باری ہوا دیتا ۔ اس ایک جھونکے کے انتظار ہی میں آنکھ لگ جاتی۔ صبح دم چڑیوں کی چہکار سے پہلے میری آنکھ ہمیشہ امی جی کے ہلانے سے کھلتی۔ ان کی عادت تھی کہ فجر کی نماز کے لیے اٹھتیں تو میری چارپائی کے قریب سے گزرتے ہوئے میرا پاؤں کا انگوٹھا ہلا دیتیں اور میری فجر بھی ادا ہو جاتی۔ سردیوں میں

مزید پڑھیں