ڈاکٹر مقبول شاہد

محشر خیال -بتول نومبر ۲۰۲۱

ڈاکٹر مقبول شاہد ۔ لاہور اکتوبر۲۱ء کے چمن بتول میں محترمہ نجمہ یاسمین یوسف کی ایک غزل شائع ہوئی ہے ۔ اس غزل میں جب میں نے یہ شعر پڑھا: الفاظ کے رہین ہیں دنیا کے انقلاب تلوار کی کہاں ہے جو طاقت قلم کی ہے تو مجھے اپنی زندگی کا 1940ء کے عشرے کا زمانہ یاد آگیا جب میں ابھی چھوٹا سا بچہ تھا اور ابھی سکول میں بھی داخل نہیںہؤا تھا ۔ میرے دادا جان چوہدری رحیم بخش مرحوم مجھے گھر پر ہی پڑھنا لکھنا سکھاتے تھے اور اس کے ساتھ خوش خطی پر بہت زور دیتے تھے ، اور مجھے اس کی مشق کراتے تھے ۔ وہ خود فارسی زبان کے عالم بھی تھے اور کلام سعدیؒ اور فارسی شاعری سے انہیں خاص شغف تھا ۔ لکھنا سیکھنے کے لیے اس زمانے میں لکڑی کی تختی اور سر کنڈے کے قلم کا رواج تھا ۔ روشنائی کے

مزید پڑھیں

کینسر قابل علاج ہے – بتول اگست ۲۰۲۱

جتنی جلدی تشخیص ہو گی ، اسی قدر کامیاب علاج ممکن ہوگا   انسان کسی بھی نوعیت کے مرض میں مبتلا ہو تو خود کو انتہائی بے بس محسوس کرتا ہے اور بسا اوقات زندگی سے انتہائی مایوس ہو جاتا ہے ۔ اسی بناء پر خوش گوار زندگی کو صحت اور تندرستی سے مشروط سمجھا جاتا ہے ۔ نبی اکرامﷺ کی ایک حدیث مبارکہ بھی ہے جس میں آپ ؐ نے نصیحت فرمائی ہے کہ پانچ چیزوں کو پانچ چیزوں سے پہلے غنیمت جانو اور ان میں سے ایک یہ ہے کہ صحت کو بیماری سے پہلے ۔ بعض عوارض اپنی نوعیت کے اعتبار سے کافی خطرناک اور تکلیف دہ ہوتے ہیں ۔ کینسر کا مرض میں انہی میں سے ایک ہے ۔ ٹیکنالوجی ، انفارمیشن اور جدت کی اس دنیا میں اگرچہ کینسر اب لا علاج نہیں رہا تاہم بعض صورتوں میں یہ مرض اب بھی باقی تمام امراض

مزید پڑھیں