ڈاکٹر شگفتہ نقوی

فرض اور قرض- بتول ستمبر ۲۰۲۱

رشتوں کی نازک ڈور سے بندھی ایک کہانی ’’فیصلے تو سارے اوپر ہوتے ہیں ہم نے تو ان کو دیکھنا، برداشت کرنا اور ان کے اثرات کے ساتھ ساتھ اپنے رویے اور مزاج کو تبدیل کرنا ہوتا ہے‘‘۔ خاکوانی نے انور کو سمجھانے کی کوشش کی۔ ’’بڑے ابا اگر فیصلے اوپر ہوتے ہیں تو پھر ہم ایک دوسرے کو الزام کیوں دیتے ہیں۔ ملنا اور بولنا چھوڑ دیتے ہیں۔ رشتوں کی ڈور کو کاٹ دیتے ہیں‘‘۔ انور نے لیپ ٹاپ سے نظریں ہٹاتے ہوئے کرسی بڑے ابا کی طرف موڑتے ہوئے پوچھا۔ ’’اس لیے کہ ہم اس سپر پاور کی معرفت نہیں رکھتے، پہچان ہی نہیں ہے کہ اس کا فرمان ہر چیز پر چلتا ہے ۔ اسے جانا ہوتا، اس کی کتاب میں غور و فکر کیا ہوتا تو ہمارا رویہ مختلف ہوتا‘‘۔ ’’میرا خیال ہے بڑے ابا آپ کا بیٹا بلا رہا ہے تو آپ ناروے چلے ہی

مزید پڑھیں