خفتگانِ خاک – آئو فلاح کی طرف – نعیمہ ندیم
نومبر کا آخری ہفتہ آن لگا ۔ دن بہت چھوٹے ہو گئے تھے اس لیے نمازوں کے اوقات بھی کافی پیچھے آچکے تھے ۔ ابا جی پر ضعف و کمزوری غالب تھی ۔ دن دوبجے کے قریب وہ بڑی مشکل سے اٹھے ہانپتے کانپتے وضو کیا اور نماز ظہر ادا کی پھر جائے نماز پرہی لیٹ رہے۔ بڑے بھائی بھی ان کے قریب بیٹھے ، قرآن کریم کے مطالعے میں مصروف تھے ۔ ابا جی نے وقت پوچھا تو بڑے بھائی نے کہا تین بجے ہیں کہنے لگے کہ کیا عصر کی اذان ہو گئی ۔ بھائی نے بتایا کہ سوا چار بجے ہو گی، بولے مگر اہلحدیثوں کے یہاں تو اذان کچھ جلد ی ہو جاتی ہے ذرا باہر جا کر سنوشاید اذان ہو ہی رہی ہو ۔ بڑے بھائی صحن میں آئے انتہائی توجہ سے آنے والی آوازیں سننے لگے۔اندازہ ہؤا کہ محمدی مسجد اہلحدیث میں اذان ہو رہی ہے۔ مؤذن نماز اور فلاح و کامرانی کے لیے پکار رہا ہے ۔
بڑے بھائی نے کمرے میں آکر ابا جی کو بتایا کہ ہاں مسجد اہلحدیث سے اذان کی آواز آ رہی ہے جس پر وہ اٹھ بیٹھے اورمنہ قبلے کی طرف کر کے نماز ادا کرنے لگے ۔…