قدسیہ بتول

ہمارے دادا جان – بتول مئی ۲۰۲۱

بچپن کی یادیں عام طور پر بہت خوبصورت اورہوتی ہیں۔ وہ باغ و بہار جیسے دن بھلائے نہیں بھولتے۔ بچوں کے لیے اپنے دادا دادی اور نانا نانی وہ میٹھے رشتے ہیں جن کی مٹھاس انہیں بڑا ہونے تک نہیں بھولتی یا کہنا چاہیے کہ بے شک بوڑھے ہوجائیں اپنے پیارے رشتوں کی یاد ان کے دل میں برابر روشن رہتی ہے۔ یہی ان رشتوں کی اصل خوبی ہے۔
داد ا جان کی کچھ یادیں نہاں خانۂ دل میں روشن ہیں۔ دادا جان ، چوبیس برس ہوتے ہیں،اللہ میاں کے پاس چلے گئے ( ۱۹۹۷ء)مگر اب بھی بسا اوقات ان کی دل نواز یادوں میں کھو جاتی ہوں۔
دادا جان، محمد محبوب شاہ ہاشمی،(پ: ۱۹۲۰ء)نے اپنی زندگی اپنی خوشی اور خواہش کے مطابق گزاری اور بہت اچھابھرپور وقت گزارا۔ تعلیم حاصل کرنے کے لیے دیو بند گئے مگر اپنی افتادِ طبع کے باعث وہاں تعلیم پوری نہ کرسکے۔ ان کی طبیعت کے اضطراب اور بے چینی نے ان کو تاعمر یونہی مضطرب رکھا تھا۔ بعد ازاں دہلی کے ایک مدرسے میں بھی زیرِ تعلیم رہے۔ مستقل مزاجی ایک کارِ دشوار تو ہے، مگر منزل تک پہنچنے والوں کو اس دریا کو پار کرنا پڑتا ہے۔تبھی کچھ حاصل حصول ہوتاہے۔ دادا جان نے…

مزید پڑھیں