عصمت اسامہ حامدی

بتول میگزین – بتول ستمبر ۲۰۲۱

حریم ادب کانیر تاباں میٹ اپ عصمت اسامہ حامدی۔ لاہور ایک ادیب یا لکھاری کا قلم معاشرے کا آئینہ دار ہوتا ہے،وہ انسانیت کے مسائل کو سمجھتا ہے پھر اپنی دماغ سوزی اور درددل سے ان مسائل کا حل سوچتا ہے۔ پھر ایک مرحلہ آتا ہے کہ اس کے قلم سے نکلے الفاظ لوگوں پر اثر انداز ہونے لگتے ہیں،اس کا درددل انسانیت کے زخموں کا مرہم بن جاتا ہے۔ پھر یہ عالم ہوتا ہے کہ؎ جس طرف بھی چل پڑے ہم آبلہ پایان ِشوق خار سے گل اور گل سے گلستاں بنتا گیا۔ خواتین کا ادبی فورم حریم ادب پاکستان بھی اسی مشن کے لیے مصروف عمل ہے۔ حریمِ ادب کی مختلف سرگرمیاں نہ صرف لکھاریوں کی رہنمائی اور اور ان کی صلاحیتوں کومہمیزدینے کا کام کرتی ہیں بلکہ ممتاز قلم کار خواتین کے ساتھ نشستوں کا بھی اہتمام کرتی ہیں۔ گزشتہ دنوں سوشل میڈیا کی ممتاز قلم کار’’نیر

مزید پڑھیں