احساس کی لہریں – عصمت اسامہ حامدی
مسز بیگ اپنے سامنے قدآدم آئینے میں خود کو دیکھ کر ہاتھ میں موجود پیپر سے دیکھ کر تقریر یاد کر رہی تھیں ۔
’’ تم عورت ہو مگر مرد کے شانہ بشانہ کام کرتی ہو ،تم دکھ درد کی ساتھی ہو ، تم ٹھنڈا سایہ ہو جس کی چھاؤں میں تھکے ہارے آرام کرتے ہیں اور تازہ دم ہوجاتے ہیں ،تم مرض کی دوا ہو ،تم فیملی کی مسیحا ہو ،دنیا کے دیے ہوئے زخموں کا مرہم ہو ،تم جاب کرتی ہو ،گھر چلاتی ہو ،تم ماں ہو تو جنت تمہارے قدموں تلے ہے ،تمہاری عظمت سے کون انکار کرسکتا ہے…. ‘‘
یہاں رک کر مسز بیگ نے ایک نظر خود پر ڈالی اور بے اختیار تالیاں بجا کر خود کو داد دی ،کل صبح یہ تقریر انھیں ایک کانفرنس میں کرنی تھی۔ پھر انہوں نے اپنی وارڈروب سے نیا ڈریس نکالا، لائٹ گرے سوٹ پر سلور ڈیزائننگ بہت گریس فل لک دے رہی تھی ۔ کل کا میلہ میرا ہی ہوگا ،وہ دل میں سوچتے ہوئے سونے چل دیں مگر اچانک میسج ٹون نے موبائل کی طرف متوجہ کردیا ۔
دوسری طرف ان کی پرانی دوست فاکہہ تھی جو چند روز قبل دوبئی سے فیملی کے ہمراہ پاکستان آئی تھی اور…