شاہین کمال

تمام شہر نے پہنے ہوئے ہیں دستانے- بتول مئی ۲۰۲۳

’’سو سوری یوسف میری آنکھ ہی نہیں کھلی‘‘نمرہ نے جلدی جلدی اپنے بکھرے بالوں کو سمیٹ کر جوڑا بناتے ہوئے چولھے کا برنر آن کیا۔
’’رہنے دو نمرہ تم پریشان مت ہو۔ میں نے انڈا ابال کر کھا لیا ہے اور چائے میں کالج میں پی لوں گا۔ تمہاری تمام رات حارث کی وجہ سے بے آرامی میں کٹی ہے، ابھی وہ سو رہا ہے سو تم بھی تھوڑی نیند لے لو‘‘ ۔
میں نے نمرہ کا گال تھپتھپاتے ہوئے کہا۔ مجھے کالج سے دیر ہو رہی تھی کہ ہر منگل کو میرے پہلے دو پیریڈ ہوا کرتے ہیں ۔
میری اور نمرہ کی شادی کو سات سال ہو چکے ہیں۔ چار سال کی ہانیہ اور اب تین ماہ کا حارث۔ یہ شادی محبت کی شادی ہی سمجھیے کہ کزن کی شادی پر نمرہ کو دیکھا اور دو مہینے کی چَیٹ اور ایک آدھ ملاقات کے بعد زندگی کا اتنا بڑا فیصلہ لے لیا۔ ہماری اچھی گزر رہی ہے، نرم گرم حالات تو ازدواجی زندگی کے پیکج میں شامل ہیں کہ شادی گلابوں کی سیج جو ٹھہری۔ جی جناب گلابوں کے ساتھ منسلک کانٹوں کو بھی ذہن میں رکھیے کہ ایسی ہی مہکتی اور چبھتی ہوئی ہوتی ہے ازدواجی زندگی۔ میں خاصی حد…

مزید پڑھیں