حفیظ تائب

ہم کو درکار ہے روشنی یانبی – بتول دسمبر ۲۰۲۱

ہم کو درکار ہے روشنی یانبیؐ دے تبسم کی خیرات ماحول کو ہم کو درکارہے روشنی یا نبی ایک شیریں جھلک ، ایک نوریں ڈلک تلخ و تاریک ہے زندگی یا نبیؐ اے نوید مسیحا تری قوم کا حال عیسیٰ کی بھیڑوں سے ابتر ہؤا اس کے کمزور اور بے ہنر ہاتھ سے چھین لی چرخ نے برتری یا نبی ؐ کام ہم نے رکھا صرف اذکار سے تیری تعلیم اپنائی اغیار نے حشر میں منہ دکھائیں گے کیسے تجھے ہم سے نا کردہ کار امتی یا نبیؐ دشمن جاں ہؤا میرا اپنا لہو میرے اندر عدو میرے باہر عدو ماجرائے تحیر ہے پرسیدنی ، صورت حال ہے دیدنی یا نبیؐ روح ویران ہے ، آنکھ حیران ہے ایک بحران تھا ایک بحران ہے گلشنوں ، شہروں ، قریوں پہ ہے پرفشاں ایک گمبھیر افسردگی یا نبیؐ سچ مرے دور میں جرم ہے ، عیب ہے ، جھوٹ فن عظیم

مزید پڑھیں