انعم توصیف

انعام – نور اپریل ۲۰۲۱

’’میں نہیں رکھ سکتی روزہ!‘‘ عائشہ نے ڈرتے ڈرتے اپنی زبان سے یہ جملہ ادا کیا۔
’’ کتنی بری بات کر رہی ہیں آپ آپی! آج ہی مس نے بتایا تھا کہ روزہ رکھنا فرض ہے۔‘‘ دس سالہ عمر نے اسے دیکھتے ہوئے غصے سے کہا۔
’’ لیکن……اللہ تعالیٰ تو ہم سے بہت پیار کرتے ہیں نا۔ پھر وہ کیوں چاہتے ہیں کہ ہم بھوکے پیاسے رہیں۔‘‘ گول مٹول سی بارہ سالہ عائشہ سامنے رکھے برگر کو دیکھتے ہوئے کہہ رہی تھی۔
’’ اتنا ثواب بھی تو ملتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کتنےےےے…. سارے انعامات دیں گے آخرت میں۔‘‘ اپنے ہاتھوں سے اشارہ کرکے عمر نے کتنے سارے انعامات کی تعداد کو بتانے کی کوشش کی۔
’’ بس میں نے سوچ لیا ہے،میں سب سے کہہ دوں گی کہ میرا روزہ ہے۔‘‘ عائشہ نے بےدلی سے کہا۔
’’ سب سے کہہ دوں گی، یعنی آپ روزہ رکھیں گی؟‘‘ عمر نے الجھتے ہوئے پوچھا۔
’’ نہیں بھئی۔ سب سے کہوں گی کہ روزہ ہے۔ لیکن چھپ کر کھا پی لوں گی۔‘‘عائشہ نے معصومیت سے برگر کا ایک ٹکڑا توڑ کر منہ میں ڈالا اور جواب دیا۔
’’آپ جھوٹ بولیں گی؟‘‘
’’ جب میری کوئی بات سن ہی نہیں رہا کہ میں نہیں رکھ سکتی روزہ…… تو اور کیا کروں گی؟‘‘…

مزید پڑھیں