ہلکا پھلکا – ایک کرایہ دار کی آپ بیتی -ام عبدالرحمن
اس دلہن کا جب سرخی پاؤڈر اترتا ہے، تو بس پھر یا تو قسمت پر رشک آتا ہے یا قسمت پھوٹ جانے پر
رونا …. اور ہم کرائے داروں کو تو اکثر رونا ہی نصیب ہوتا ہے….ایک ستم ظریف تحریر
انسان کہیں بھی ہو مگر موت کی تلوارہمیشہ اس کے سر پر منڈلاتی رہتی ہے ۔ بالکل اسی طرح کسی کرایہ دار کے سر پر بھی ایک دو دھاری تلوار منڈلاتی رہتی ہے، اور وہ ہے گھر خالی کرنے یا کرایہ بڑھانے کی تلوار۔ لہٰذا ایک کرایہ دار کی حیثیت سے آج مالک مکان نے ہم پر بھی اس تلوار سے وار کیا ،بولا یا تو کرایہ بڑھا دو ،یا اگر اسی کرائے پر رہنا ہے تو اسی بلڈنگ کے نئے فلیٹ میں شفٹ ہو جاؤ جوکہ سائز میں اس فلیٹ سے آدھا ہے پر نیا ہے، یا فلیٹ خالی کر دو۔
ہمارے مقدر میں تیسری آپشن کا قرعہ نکلا۔ پہلی آپشن پر عمل ناممکن تھا۔ دوسری آپشن میں مسئلہ یہ تھا کہ اس نئے فلیٹ میں سامان پورا نہیں آئے گا۔ ہمارا سامان اتنا زیادہ ہے کہ کچھ نہ پوچھیں، بس ہم اور ہمارے شوق۔ ہمارے سامان کا حال یہ ہے کہ ہر گھر میں ہم ایک کمرے کو مکمل سٹور بنا…