ڈاکٹرام کلثوم

محترمہ زہرہ عبد الوحید کی یاد میں – بتول اگست ۲۰۲۴

ہر دم رواں…. خالہ جان زہرہ عبد الوحید
ہمیں وہ کبھی بوڑھی اور عمر رسیدہ نہیں لگیں ، ہر دم جواں ! پیہم رواں ! ان کے ساتھ گفتگو میں کبھی مرتبے اور عمروں کا تفاوت حائل نہیں ہوا ، انہوں نے کبھی اپنے علم و فضل کی دھاک بٹھانے کی کوشش نہیں کی ، کبھی اپنے تقوی کا رعب نہیں جھاڑا ۔ ان سے کچھ کہنے یا پوچھنے سے پہلے کوئی جھجھک اور خوف آڑے نہیں آیا ، ہمارے بےتکے سوالات کا جواب بھی ہماری ذہنی ساخت اور مزاج سے مطابقت رکھتے ہوئے بڑے دوستانہ لب و لہجہ میں ملا ۔
انیس سو ساٹھ کی دہائی میں لاہور منتقل ہونے کے بعد خالہ جان کے ساتھ پہلا تعارف قرآن کریم کے تعلق ہی سے ہوا ۔ قریبی گھر میں درس قرآن میں شرکت کی دعوت ملی تو ہم بھی امی جان کے ہمراہ ہو لیے ۔ یہ تو یاد نہیں کیا سنا، البتہ درس دینے والی خالہ جان کا نام ذہن میں رہ گیا زہرہ عبد الوحید خان ۔ گھر میں سید مودودی رحمہ اللہ سے عقیدت مندانہ تعلق کی بنا پر جب معلوم ہوا کہ یہ خالہ جان بھی ان سے قریبی تعلق رکھتی ہیں تو وہ…

مزید پڑھیں

محشر خیال – بتول جولائی ۲۰۲۴

ڈاکٹرام کلثوم۔لاہور
’’بتول‘‘نے زہرہ عبد الوحید نمبر شائع کرکے ملت اسلامیہ کی اس مایہ ناز خاتون کو جو خراج عقیدت پیش کیا ہے اسے پڑھ کر بے اختیار دل سے نکلا حق تو یہ ہے کہ حق ادا نہ ہوا۔ اور ہم جیسے کمزور ، کم فہم بندے اپنے رب کی ان نعمتوں کا حق ادا کر بھی کیسے سکتے ہیں جو صالح افراد کی صحبتوں سے استفادہ کے مواقع عطا کرنے کی صورت میں حاصل ہوئیں ۔
٭ ٭ ٭
شازیہ بانو۔ گوجرہ
چند دن پہلے محترمہ قانتہ رابعہ کے توسط سے ماہنامہ چمن بتول سے متعارف ہوئی۔ خوبصورت سرورق پر اہم تحریروں کے عنوان جگمگا رہے تھے۔ فہرست دیکھی تو متنوع موضوعات پر مضامین اور منتخب غزلیں پڑھے جانے کی دعوت دے رہے تھے۔ جون کے شمارے میں حج کے موقعہ کی مناسبت سے ڈاکٹر میمونہ حمزہ کا تفصیلی مضمون نہ صرف معلومات میں اضافے کا باعث بلکہ مناسک حج کی مکمل راہنمائی لیے ہوئے تھا۔ خطبہ حجۃالوداع کے اہم نکات ڈاکٹر سلیس سلطانہ چغتائی نے دوبارہ یاد دلائے کیونکہ یہ وہ ضابطہ حیات ہیں جو ہر دم یاد رہنا چاہیے۔ محترمہ قانتہ رابعہ کا والدین کے لیے بیٹی کی محبت افسانہ اور آسیہ راشد کا معاشرہ میں بگاڑ کے حقیقی واقعہ…

مزید پڑھیں