فرحت نعیمہ

تازہ ہوا – بتول فروری ۲۰۲۱

’’ سب تیار ہو جائیں … تیار ہو جائیں … بڑے دادا گاڑی میں جا کر بیٹھ چکے ہیں … نماز کا وقت ہونے والا ہے ‘‘۔
ثمر بلند آواز میں اعلان کرتا ہؤا سیڑھیوںپر دھڑ دھڑکرتا اوپر آ رہا تھا۔
’’ ایک تو یہ بڑے دادا کا چمچہ چین نہیں لینے دیتا ۔ جب دیکھو کان میں گھسا چلا آ رہا ہے ‘‘۔
روشی اپنی ننھی سامعہ کو تیار کرتے ہوئے جھنجھلا رہی تھی ۔’’ کب سے کہہ رہی ہوں حامد ! کہ آپ بھی تیار ہو جائیں ‘‘۔ اب اس کا غصہ اپنے شوہر حامد پر الٹ پڑا۔
’’ سو کام ہوتے ہیں جان کو آئے اور بڑے دادا سیر سپاٹے کا حکم دے کر بڑے ٹھستے سے خود فوراً گاڑی میں جا بیٹھے ہیں ‘‘۔
روشینہ جسے پیار سے سب روشی کہتے تھے اب منہ پھیلائے الٹے سیدھے ہاتھ اپنے بالوں کو درست کرنے میں لگا رہی تھی ۔ حامد نے پیار سے دیکھتے ہوئے کہا ۔
’’ چہرے پر زیادہ لالی اچھی نہیں لگتی تمہیں ارے بھئی کب سے بچے فیصل مسجد جانے کا کہہ رہے تھے ۔ اچھا ہے نا ! جمعہ کی نماز کے بعد سیر بھی ہو جائے گی ۔ بڑے بھیا اور بھابھی کب سے تیار کھڑے ہیں…

مزید پڑھیں