آج رات کو طیبہ لاہور آئی ہے ۔ اگر ہو سکے تو واپسی پر میں اس کے ساتھ ایبٹ آباد چلی جائوں ۔ میں نے بھائی سے پوچھا۔
کتنے دن کے لیے آئی ہے ؟
ہفتے کے لیے ۔
بھائی نے چائے کا گھونٹ حلق سے اتارتے ہوئے پوچھا، اور تم کتنے دنوں کے لیے جانا چاہتی ہو ؟
میں نے کہا کم سے کم ایک مہینہ تو رکوں گی ۔
اتنا کیوں ؟ بھائی نے کپ میز پر رکھتے ہوئے کہا ۔
وہ اس لیے کہ ایبٹ آباد ایک ہفتہ رہوں گی ۔ پھر ایک ہفتہ حویلیاں اور پھر پندرہ دن پکسیری ۔
اتنی جگہوں پر رُک کر کیا کرنا ہے ؟ بھائی نے آخری گھونٹ پیتے ہوئے کہا۔
بس اتنی دیر بعد جا رہی ہو ں۔ وہاں گھوموں پھروں گی ۔ ادھر گرمی میں کیا کروں گی ۔
اچھا ! عمیر بھائی نے گہری سانس لی اور کہا ۔ چلو ٹھیک ہے ۔ جیسے تمہاری مرضی ۔ بھائی کے ساتھ ساتھ والد صاحب نے بھی حامی بھر لی۔
بھائی کی شادی کے بعد یہ میرا پہلا چکر تھا ۔ ایبٹ آباد کا ۔ہفتہ ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا تھا ۔ مشکل سے ہفتہ ختم ہؤا۔ میں ابھی طیبہ کو فون کرنے ہی لگی تھی کہ طیبہ…