میں زندہ ہوں! – عصمت اسامہ
حمدان شیخ ،اپنے آرام دہ لگژری بیڈروم میں محوِاستراحت تھا ۔ اس کی سائڈ ٹیبل پر جدیدآئی فون پڑا تھا جس پر کسی کی کال آنے کے سبب لائٹ بلنک ہورہی تھی مگر سائلنٹ موڈ کی وجہ سے شیخ تک نہیں پہنچ رہی تھی۔ کمرے کا نیم تاریک ماحول شیخ کے خراٹوں سے گونج رہا تھا۔ یکایک شیخ نیند میں کچھ بڑبڑانے لگا اور پھر ایک جھٹکے سے اس کی آنکھ کھل گئی ،وہ اٹھ کے بیٹھ گیا ،اس کی نبض تیز چل رہی تھی اور ماتھے پر پسینہ تھا۔ اس نے سائڈ ٹیبل پر پڑے جگ سے پانی گلاس میں انڈیلا اور غٹاغٹ پی گیا۔ گھڑی دیکھی تو آدھی رات کا وقت تھا ،وہ دوبارہ لیٹ گیا اور کچھ دیر بعد کمرہ پھر اس کے خراٹوں سے گونج رہا تھا۔
شیخ حمدان کے خاندان کا شمار دبئی کے امیر ترین خاندانوں میں ہوتا تھا۔ اس کا بزنس مشرقِ وسطیٰ کے متعدد ممالک تک پھیلا ہؤا تھا۔ہر روز کسی نہ کسی کانفرنس میں شرکت کے بعد اسے نئے آئیڈیاز سوجھتے اور پھر چند دنوں بعد کسی نئے پراجیکٹ کا آغاز کردیا جاتا۔ ایسے ملک میں جہاں بیرون ملک سے بزنس پارٹنرز سرمایہ لگانے کو کھنچے چلے آتے ہوں، سرمایہ رکھنے والے…